بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں مشہور کالم از قلم مہوش صدیق

کالم نگاری۔

“بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں”

ازقلم۔

“مہوش صدیق “

کچھ عرصہ پہلے ایک شادی میں شرکت کی تھی۔انکی فیملی سفید پوش خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔۔انہوں نے دو بیٹیوں کی شادی ایک ساتھ کی۔۔دو باراتوں کو اکٹھا آنا تھا۔۔خاندان میں اپنی عزت اور انا بچانے کے لیے انہوں نے بارات سمیت کافی لوگوں کو مدعو کر لیا۔۔وہ اپنی جگہ بالکل ٹھیک تھے اور مجبور بھی ۔۔۔اگر وہ خود سے بارات میں کم لوگ لانے کا کہتے تو انکی بیٹی کو طعنے کی صورت میں یہ بات تاعمر سننی پڑتی۔۔انہوں نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر انتظامات کیے۔بیٹیوں کا جہیز تیار کیا۔۔اور ایک اچھے شادی ہال کی بکنگ کی۔۔کھانے کا انتظام انہوں نے خود کیا۔۔ہال والوں سے صرف سٹنگ اور کیٹرنگ کی خدمات لیں۔اس میں بھی کافی اخراجات ادا کیے تب جا کر بکنگ کی گئی۔بدقسمتی سے زیادہ لوگ آنے کی وجہ سے ان کے کھانے کا انتظام کم پڑ گیا۔لوگ آپس میں چہ میگوئیاں کرنے لگے۔میں نے اس دن ان لڑکیوں کے باپ کے چہرے پر ایسی پریشانی دیکھی کہ اس کو بیان کرنے کے لیے میرے الفاظ کم پڑ جائیں گے۔۔درد تھا۔۔کرب تھا۔۔اذیت تھی نجانے کیا تھا ان کے چہرے کی کیفیت میں میرا دل تک کانپ اٹھا۔۔افسوس کی بات یہ ہے کہ اس لمحے کسی کو اس کی پریشانی نظر نہیں آ رہی تھی۔۔انہیں نظر آ رہی تھیں تو صرف اپنے سامنے رکھی خالی پلیٹیں۔کاش کوئی باتیں بنانے سے پہلے یہ سوچ لیتا کہ آپ لوگوں کو تو صرف اپنے ایک ٹائم کے کھانے کی پرواہ ستائے جا رہی ہے جبکہ ان لڑکیوں کے باپ کی عزت لمحہ بہ لمحہ مٹی میں ملتی جا رہی ہے ۔

خدارا۔۔شادیاں کرنے اور شادیوں پر جانے کے اصول سیکھیں۔1

۔کسی کو جتائے بغیر لڑکی کے باپ کی حیثیت دیکھ کر اپنے بیٹے کی بارات کا انتظام کریں

۔2۔وہاں موجود افراد کھانے کو دیکھ کر ایسے مت ری ایکشن دیں جیسے کھانا زندگی میں پہلی اور آخری دفعہ مل رہا ہے۔

۔3۔شادیوں پر جانے سے آپکے معدے کا سائز بڑھ نہیں جاتا۔۔وہ اتنا ہی ہضم کر سکتا جتنا آپ روز کھاتے ہیں۔جتنی مقدار زیادہ لیں گے۔۔اپنا ہی پیٹ خراب ہو گا۔

اب کئی لوگ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر مقابل شخص اتنا ہی غریب ہے تو نکاح کے دو بول پڑھوا کر رخصتی کروا دے۔وہ کیوں یہ سب کر کے اپنی جان جوکھوں میں ڈال رہا ہے۔؟؟

اس کا جواب یہی ہے کہ یہ رسم و رواج اس دنیاداری کو دیکھتے ہوئے بنے ہیں۔۔جو نہیں کرتا اسے دنیا کی طرف سے لاکھوں کوسنے سننے پڑتے۔۔اگر کوئی دنیا کے سامنے عزت اور اپنا بھرم قائم رکھنے کے لیے یہ سب کر ہی رہا ہے تو خدارا اس کے ساتھ تعاون کریں۔۔ بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔۔انہیں ان کے والدین پر بوجھ مت بننے دیں۔۔امید کرتی ہوں آپ سب لوگ ضرور تعاون کریں گے۔۔اگر کسی کو یہ سب کرتے دیکھیں انہیں سمجھانے کی پوری کوشش کریں۔۔آپکی یہ کوشش کسی باپ کی عزت بچا سکتی ہے۔

میں نے اپنا موقف واضح طریقے سے آپ سب کے سامنے پیش کر دیا۔۔آپ لوگ بھی کھل کر اس ٹاپک پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔

بہت شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔

خوش رہیں آباد رہیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔۔فی امان اللہ۔۔

# مہوش_صدیق

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights