
شھنشاہ وقت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ
از قلم
سحر مومنہ
سطان الہند عطائے رسول اللّٰہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ کا نام کون نہیں جانتا ہے ھندستان اور پاکستان کی سر زمین کو انکی ہی سلطنت کہا جاتا اس میں کوئی شک نہیں آج برصغیر میں اگر اسلام ہے تو انکی وجہ سے ان سے پہلے یہاں ہندو کا راج تھا سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بشارت ملی کہ آپ جائے ہندوستان میں اسلام قائم کریں حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ نے حکم مطابق سعودی عرب سے سفر کرتے کرتے پہلے لاہور تشریف لائے حضرت داتا گنج بخش ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے درگاہ پر چلا کیا پھر آگئے تشریف لے گئے انکے سفر کے بہت سارے قصے ہیں بہت سارے معجزے بھی ہیں مختصر بتاتے ہیں بھگوان لاڈو کھا گیا)حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ اجمیری تشریف لا رہے تھے انکو بہت ساری عورتوں کا ٹولا نظر آیا اس ٹولے میں ایک لڑکی دلہن بنی ہوئی تھی باقی سب عورتیں گانے گاتے ہوئے جارہی تھیں دلہن لڑکی سر پر موتی چور لاڈو کا تھال تھا وہ سب عورتیں گاتی بجاتی ہوئی حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ کو تجسّس ہوا وہ بھی انکے ساتھ چلنے لگے سب عورتیں ایک مندر کے آکر رک گئی وہ لڑکی جو دلہن بنی ہوئی تھی وہ مندر کے اندر گئی اس نے تھوڑی پوجا کی پھر لاڈو کا تھال بھگوان کے آگے رکھ دیا اور بھگوان کو کہا میں روز لاڈو لاتی ہوں آپ کھاتے ہی نہیں ہیں وہ روتی پیٹتی لاڈو کھانے کا کہتی اب حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کو اس لڑکی پر رحم آگیا انہوں نے اشارہ کیا بھگوان اشارہ کیا بھگوان سارے لاڈو کھا گیا وہ لڑکی خوشی ہوئی بہت اور گھر چلی گی اس نے گھر والوں کو بتایا تو اس کے گھر والوں کو یقین نہیں آیا انہوں نے اس بات کو بد شگونی سمجھا اب روز وہ لڑکی روز لاڈو سے بھرا ہوا تھال لے جاتی اور زور حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ ایک اشارہ کرتے بھگوان لاڈو کھا جاتا تھا ایک لڑکی کے گھر والوں اس لڑکی کا پیچھا کیا جب وہ لڑکی مندر کے اندر چھپ کر دیکھنے لگے لڑکی لاڈو رکھتی ہے حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ اشارہ کرتے ہیں بھگوان لاڈو کھا جاتا ہے۔اس لڑکی کے گھر والا حیران ہوئے بہت وہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آئے ان سے انکا تعارف پوچھا انہوں اپنا تعارف کروایا وہ بہت متاثر ہوئے حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ سے اور اسلام قبول کر لیا سارے گھر والوں نے۔۔۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے بہت سارے معجزے ہیں جن بیان مشکل ہے کیوں کہ کافی لوگ ان باتوں کو نہیں مانتے ہیں من گھڑتے قصے کہتے ہیں قصے ہیں یا سچ یہ ہمارے یقین پر منحصر ہے آپکا یقین پکا ہے محبوب کا نام ہی کافی ہوتا ہے اگر یقین اور محبت سے دل خالی ہو تو سامنے کا سچ بھی نظر نہیں آتا پے بات کا مقصد یہ ہے ان۔ روزگان دین کے قصے حق اور سچ ہیں سب آپکے یقین پر ہےحضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی بہت ساری کتاب ہیں ان کتاب کے نام یہ ہیںدیوان خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہاسرار حقیقیانیس الارواحکشف اسراررسالہ آفاق وانفسرسالہ تصوف منظومحدیث المعارفرسالہ موجودیہدیوان خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی کچھ غزل دی جاتی ہیں تو اپنی ہستی کے درخت کو عشق کی پاک آگ سے جلا ڈال اور جب تک یہ تمام کا تمام جل نہ جائے تو مقید ہستی رہے گا۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ تشریحعشق ایک آگ ہے اس میں انسان کو جلنا ہوتا جب تک جل نہیں جاتا وہ ایک سوکھا ہوا درخت ہی رہے گا جل کر وہ ایک ہستی بن جاتا ہے ۔۔۔تمہارے پاس دیکھنے والی آنکھ ہی نہیں ہے وہ اپنے رخ کا پردہ کیا اٹھائے کوئی ایسا صاحب نظر کہاں ہے؟جس پر وہ خود جلوہ عیاں کرے۔خواجہ معین الدین چشتی اجمیریتشریح دیکھنے والی آنکھ وہ ہوتی جو جمال یار کا دیدار کرتی ہے اس میں انکو اشارہ دیا جارہا ہے جو اپنے اس آنکھ کو بند کر کے بیٹھے ہوئے جب تک وہ آنکھ نہیں کھل جاتی یار اپنے رخ کا پردہ نہیں ہٹائے گا صاحب نظر ہوتے ہیں وہ کس جلوہ یار ہوتا ہے یقیناً یہ عاشق و معشوق خود اسی کے پیدا کردہ ہیں تاکہ اس کے جمال کا دیکھنے والا اس کے سوا کوئی دوسرا نہ ہو۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہتشریحعاشق بھی وہ خود ہی معشوق بھی خود ہی اس جمال جلوہ وہ خود ہی دیکھ رہا ہے جو عاشق ہوگا وہی دیکھ پائے گا جلوہ یار کو دیکھنے کے لیے پہلے عاشق بنا ھوگا۔۔۔اگر مستی میں آکر تو دل کی آنکھ کھول لے تو سب سے پہلے دوست کا دیدار ہی ان آنکھوں کو کھولتا ہے۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہتشریحمستی عشق کا سرور ہے اس میں جب آنکھ کھلتی ہے تو دیدار یار ہوتا ہے دل آنکھ جب بھی کھولتی ہے سامنے یار ہی یار ہوتا ہے پھر ہر چیز میں یار ہوتا آئینہ دیکھوں تو وہی ہوتا ہے تشریح ہماری نقائص سوچ ہے اگر کہیں کوئی غلطی ہے تو ہم معافی چاہتے ہیں اگر کوئی سمجھ گیا ہے تو ہماری اصلاح فرمائیں انسان خطا کا پتلا ہوتا ہے ہم سے بھی غلطی ہو سکتی ہے امید ہے یہ چھوٹا سا مضمون آپکو پسند آئے گا آگے بھی آپکو حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی شاعری ہم دیتے ۔رہے گے
ان شاءاللہ دعا میں یاد رکھیے گا اپنی سحر مومنہ کو