Alfaz Heart Touching Motivational islamic Based informative urdu article

Alfaz Heart Touching Motivational islamic Based informative urdu article

الفاظ

نام: تاویلہ آصف

الفاظ کے بارے میں، الفاظ کے ذریعے ہی لکھنا بھی کیا خوب بات ہے۔ بطور لکھاری الفاظ ہی ہمارا سرمایہ ہیں۔ ہماری دولت بھی اور وراثت بھی جو آگے تقسیم کی جائے گی۔ حتی کہ ہم نہیں ہوں گے مگر ان شاءاللہ الکریم یہ الفاظ ہوں گے کیونکہ میرا اللہ چاہے تو ثابت رکھے اور چاہے تو مٹا دے مگر میں دعاگو کہ یہ الفاظ زندہ رہیں۔ آمین الفاظ وہ ہوتے ہیں جو انسان کو جنت میں بھی لے کر جا سکتے ہیں اور دوزخ میں بھی گرا سکتے ہیں کیونکہ انسان بے خبری میں کوئی ایسا کلمہ بول دیتا ہے جو اللہ کے ہاں مقبول ہوتا ہے مگر اسے پتہ نہیں ہوتا۔

یونہی بے دھیانی میں کوئی ایسا کلمہ بول دیتا ہے جو اللہ کے ہاں نا پسندیدہ ہوتا ہے۔ ہم لوگ دھیان نہیں کرتے مگر الفاظ بہت ہی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ سورہ زلزال میں ہے کہ “”#زمین اگل دے گی(باہر پھینک دے گی) اپنے بوجھ”” علماء اکرام فرماتے ہیں اس سے مراد صرف مردے یا سونا چاندی نہیں ہے بلکہ انسان کے اعمال بھی ہیں۔ مثلاً ہر اس قدم کی آواز جو زمین نے سنی تھی، ہم لوگ کہاں کہاں اور کس کس لئے گئے تھے۔ راتوں کو سجدوں میں اللہ کو پکارتے ہوئے ان سسکیوں کی آواز جو پاس سوئی ماں کو بھی سنائی نہیں دی۔

وہ آواز جب کبھی کسی کو بچانے کیلئے دوڑتے ہوئے ہم گرے اور گھٹنے زمین سے ٹکرا گئے وغیرہ۔ یونہی وہ تمام الفاظ جو زمین نے سنے، زمین ان کا بیان دے گی۔

#پھر ہم الفاظ کو معمولی کیسے سمجھ سکتے ہیں؟

#کیا الفاظ عام ہو سکتے ہیں؟؟

#کیا آپ الفاظ کو پڑھ کر ہنس نہیں لیتے؟

#کیا یہی الفاظ آپ کو رولا نہیں دیتے؟ #

کیا یہی الفاظ آپ کو ڈرا نہیں دیتے؟

#کیا یہی الفاظ آپ کو امید کی کرن تھما نہیں دیتے؟

ان سوالات کا جواب یقیناً “ہاں” ہو گا کیونکہ الفاظ میں اتنی طاقت ہوتی ہے۔

یہ الفاظ وہ ہیں #جو ہوا میں معلق ہو رہے ہیں اور سائنس دان پیشن گوئی کرتے ہیں کہ مستقبل میں گزرے “ماضی” کے لوگ کیا باتیں کیا کرتے تھے؟ ان کا پتہ ان معلق الفاظ سے لگوا لیا جائے گا۔ انسان کا سب سے زیادہ دل کب دکھتا ہے؟

جب کوئی کچھ ایسی بات کر جائے جس سے دل زخمی ہو تو پھر وہ الفاظ نہیں بھولتے۔ سورہ والضحی کے بعد مجھے سب سے پیاری سورہ مزمل لگتی ہے۔ اس کی ایک آیت کہ “

“#واصبر علی ما یقولون واھجرھم ھجرا جمیلا”

کہ صبر کیجئے ان کی باتوں پر جو یہ کہتے ہیں اور اچھے طریقے سے ان سے الگ ہو جائیں۔ اللہ اکبر ۔۔۔!!! اللہ پاک کی ذات کتنی محبت کرنے والی ہے۔ #سب سے زیادہ تسلی، محبت اور رحم میں نے قرآن میں دیکھا ہے۔ وہ تھپکی جس کا میں اکثر ذکر کرتی ہوں کہ انسان کو ایک تھپکی کی ضرورت رہتی ہے، ایک کندھے کی ضرورت رہتی ہے جہاں پر ہم سر رکھ کر رو سکیں، دل ہلکا کر سکیں۔

قرآن اپنے الفاظ کے ذریعے وہ تھپکی اور کندھا دیتا ہے۔ میں جب کسی پریشانی میں یا کسی مسئلے میں الجھی ہوں تو ایک دو اساتذہ اکرام یا ایک دو ایسے دوست ہیں جن کو میسج یا کال کرتی ہوں تو پھر ان کے الفاظ میرے لئے مرہم کا کام کرتے ہیں۔ کئی الفاظ بے معنی ہوتے ہیں، بلا وجہ، بغیر کسی مقصد کے اور کچھ الفاظ کسی کو زخمی کرنے کیلئے مگر کچھ الفاظ۔

اللہ اکبر۔ کچھ الفاظ انمول ہوتے ہیں، خوشبو ہوتے ہیں، بہت پیارے ہوتے ہیں، دل سے نکلے ہوئے، دلوں پر اثر رکھنے والے، دل میں محبت بھر دینے والے، کسی کو خود میں قید کر دینے والے اور قرطاس پر امر ہو جانے والے۔ اچھا بولا کریں۔۔۔۔!!! اگر نہیں بولنے آتا تو اللہ پاک سے دعا کیا کریں کہ اللہ میرے الفاظ کو تاثیر عطا کر، میرے الفاظ اپنے ہاں مقبول کر۔ آمین یونہی الفاظ کی خوبصورتی اللہ سے مانگا کریں کہ یہ اتنے پیارے ہوں کہ روز محشر دائیں نامہ اعمال میں رکھے جائیں۔ آمین

بس یاد رکھیں کہ:یہ ہم پر منحصر کرتا یے کہ ہم کیسا بولتے ہیں؟ ہم زمین اور ہوا میں کس چیز کا ذخیرہ کر رہے ہیں؟

#آباد رہیں #

تاویلہ آصف

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights