Famous writer Bint e srwar interview with novelnagri website

“ناول نگری گروپ” انٹرویو کارنر میں آج ہمارے ساتھ ادبی دنیا کی ایک پروقار،نامور شخصیت”بنت سرور صاحبہ”ہیں جو کسی بھی لحاظ سے تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔
معزز سامعین و قارئین۔۔! میں ہوں آپکی میزبان مہوش صدیق اور آج ہم اپنی مہمان سے انکی شخصیت کے چند پہلو جاننے کی کوشش کریں گے۔
“محترمہ بنت سرور” کا اصلی نام “زینب”ہے۔انہوں نے انیس سال کی عمر میں ہی شانداز کامیابیاں حاصل کر لی ہیں جس کا سفر آج تک جاری ہے ماشاءاللہ ۔انکی تحاریر کو قارئین بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔۔انہوں نے ہمیشہ اپنے قارئین کیلئے ایک معیاری مواد فراہم کیا ہے ۔”زینب صاحبہ” نے اب تک کئی ناولز لکھے ہیں۔اور انکا ہر ناول ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔۔
ان کے اب تک کے ناولز کی تعداد ?
1۔تین زمانے
2۔نین جان
3۔لوو
دو ناولز چل رہے ہیں?
1۔فوبیا
2۔اک ستم محبت کا
صرف یہی نہیں انہوں نے اپنی معیاری شاعری کے ذریعے بطور لکھاری اپنا خوب لوہا منوایا۔۔۔۔بطور لکھاری ان کا لکھا گیا ایک ایک لفظ لوگوں کے ذہنوں پر گہرے نقوش چھوڑ جاتا ہے۔
ان کے اعزازات کی تو ایک لمبی فہرست ہے ماشاءاللہ جسے اس ایک نشست میں بیان کرنا تھوڑا مشکل امر ہے۔۔اگر شاعری کی بات کریں تو اس میدان میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
مختصرا یہ کہنا چاہوں گی اگر انہیں ادبی دنیا کی خوبصورت “نوخیز کلی “قرار دیا جائے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔۔۔انہوں نے جس کسی سے بات کی ہمیشہ تہذیب کے دائرے میں رہ کر کی۔۔عاجز پسندی انکی شخصیت کا وطیرہ ہے۔۔میں نے ان کے کردار میں خوبصورتی اور خوب سیرتی کا ایک حسین امتزاج دیکھا ہے جو ان کی شخصیت کو مزید چار چاند لگا دیتا ہے۔ماشاءاللہ۔

کیسے مزاج ہیں؟

_ جی اللّٰہ کا شکر ہمیشہ کی طرح حسین مزاج ہیں ۔( بالکل ہماری طرح ? )

جی تو پھر سوالات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔

?میرا پہلا سوال یہ ہے کہ آپ کا پورا نام کیا ہے؟اور آپ کی جائے پیدائش کیا ہے؟

_میرا پورا نام وہی ہے جو تمام ناولوں کے ساتھ لکھا ہے ” زینب سرور ” ۔ جائے پیدائش کراچی ہے ( جی جی وہی روشنیوں کا شہر )

?دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کہاں تک حاصل کی؟

_دینی تو مرتے دم تک جاری ہی رہے گی خیر میں پری میڈیکل فیلڈ میں انٹر کر چکی ہوں اور اب آگے اے ڈی ایس کر رہی ہوں ۔

?۔آپ کو لکھنے کا شوق کب پیدا ہوا؟ اور ایک قاری سے لکھاری بننے کی کوئی وجہ؟ کوئی انسپریشن؟

_ لکھنے کا شوق ! آہ یہ بہت دلچسپ سوال ہے ۔ دراصل زندگی میں پہلے کبھی میں نے ناولز نا پڑھے تھے ہاں کہانیاں پڑھنے کا شوق ضرور تھا حتیٰ کہ لکھنے کا بھی جس کے باعث بہت سے صفحے ضائع بھی کئے گئے اور پھر وہ ردی پیپر والے انکل کے ٹن ٹن آواز نکالتے ٹھیلے کی زینت بن گئے ۔ خیر پھر ایک دن مجھے میری مما کا فون ملا ( بندر کے ہاتھ میں ناریل ) اور پھر فون سے فیس بک ، فیس بک سے گروپ اور گروپس سے ناول مل گئے ۔ بس پھر سب سے پہلا ناول زندگی میں فاخرہ وحید کا پڑھا ( ناول حیا ) اسکے بعد اور بھی دیگر و بے شمار ناول پڑھے ۔ یونہی پڑھتے پڑھتے کچھ لکھاریوں کی عجوبہ تحریر پڑھ کر دل نے مجھ سے کہا ” زینب یہ تو بہت عجیب سی کہانی ہو کر بھی دھرلے سے پوسٹ کی ہوئی ہے تو پھر تم کیوں نہیں ۔ تم کیوں پیچھے رہو ” بس ایک جنون ہوا اور پھر ہم نے بھی لکھ ڈالا ۔
مگر پہلا ناول لکھنے کے بعد میں نے زندگی میں پہلی بار نمرہ احمد کو پڑھا ( جنت کے پتے اور اسکے فوراً بعد حالم) بس یہ کہہ لیں کہ ایک لکھاری بننے کی اور وہ بھی جس کا مواد معیاری ہو ۔ یہ چاہ مجھے نمرہ احمد کو پڑھنے کے بعد ہوئی میں نے انکے اب تک صرف دو ناولز پڑھے ہیں اور ان دو سے ہی میں نے بہت کچھ سیکھا ہے جس کا اندازہ آپ میرے پہلے ناول ” لوو ” اور پھر اسکے بعد لکھی تحریروں سے لگا سکتے ہیں ۔ ہاں میری انسپریشن بھی نمرہ احمد ہی ہیں ۔۔

?۔یہ احساس کب ہوا کہ آپ لکھ سکتی ہیں؟

_یہ احساس میں نے اوپر بتایا نہ کہ فیس بک کے بچکانہ ناولز پڑھنے کے بعد دل نے کہا ۔ تو بس تب ہی ہوا شاید ۔ ویسے میں لکھ سکتی ہوں یہ احساس بچپن میں تھا یا نہیں مجھے نہیں یاد ۔ مگر مجھے بچپن سے ہی لکھنا پسند ہے یہ یاد ہے ۔

?اسٹڈی مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ لکھنا آپ کا جنون ہے۔۔۔کیا کبھی کوئی اس جنون کی راہ میں حائل ہوا؟

_ پہلے پڑھائی میرا جنون ہوا کرتی تھی پھر میٹرک کے بعد تعارف ناولز سے ہوا تو یہ لفظ جنون ٹرانسفر ہو کہ ناولز کے لئے محدود ہوگیا ۔
_پہلا ناول لکھتے ہوئے بہت رکاوٹیں آئیں ۔ اس ہی چکر میں میں نے ناول پہلے جلدی جلدی لکھ ڈالا اور پھر لکھنا ہی چھوڑ دیا ۔ لیکن پھر سال بعد دوبارہ لکھنا شروع کردیا کیونکہ میں جس چیز سے اٹیچ ہوجاوں تو پھر دنیا پیچھے لگ جائے میں دور نہیں ہوتی ۔
بس یہی چیزوں سے ، رشتوں سے اٹیچمنٹ مجھے کبھی کبھی ضدی بھی بنا دیتی ہے ۔ پھر میں وہی کرتی ہوں جو دل کہتا ہے چاہے کوئی چھوڑ جائے یا نقصان ہوتا رہے ۔ ( وہ بات الگ ہے کہ میرا نقصان کبھی نہیں ہوا )

?۔سب سے پہلے اردو ادب کی کونسی صنف پہ طبع آزمائی کی؟ اور کس حد تک کامیاب ہوئیں؟

_سب سے پہلے شاعری کا شوق ہوا تھا یہیں فیس بک پر ۔ اور وہ بھی ایسا کہ بس مجھے کوئی بھی شعر دے دو اسکا جوابی شعر میں لکھ کہ لازمی دوں گی چاہے کتنا ہی عجیب کیوں نہ ہو ۔ خیر کچھ کچھ سب کو پسند بھی آئے مگر یہ صرف فن کی حد تک تھا ۔ تو ختم ہوا ۔ ہاں ویسے ناول ہی لکھے ہیں جس میں کامیاب ہوئی ہوں مگر ابھی بہت کچھ باقی ہے ۔

?۔اپنے خیال کو قرطاس پر اتارنے کے بعد اِسے کسی پلیٹ فارم تک کیسے لائیں؟ اس میں کس قسم کی مشکلات پیش آئیں؟

_ مشکلات تو کوئی خاص نہیں دیگر گروپس اور ویب سائٹس تک ہی محدود ہے فلحال تو میرا لکھا ۔

?۔گھر والوں کا ردِعمل کیسا تھا جب انہیں پتہ چلا کہ آپ ایک لکھاری ہیں؟

_ گھر والوں کو میں نے ناول ” نین جان ” لکھنے کے بعد ایک ( سوفٹ کاپی ) اعزازی سند کے ساتھ دکھا کر بتایا تھا کہ ناول لکھتی ہوں میں ۔ خوش ہوئے مگر ابھی بھی بہت مشکلات ہیں ۔ مما سے سننے کو بہت ملتا ہے مثلاً وقت کا ضیاء ہے ، پڑھائی پر توجہ دو ، اپنی صحت دیکھو وغیرہ وغیرہ ۔۔

?۔ کس فرد نے سب سے زیادہ سپورٹ کیا اس کیرئیر میں؟

_میرے گھر میں سے میری نانی اور میرا چھوٹا بھائی ۔( میری نانی کو لکھنا بہت پسند تھا یہ انکشاف بھی مجھ پر کل ہی ہوا تھا ۔ تو ایک طرح سے انکی خواہش میرے ذریعے پوری ہو رہی ہے ) باقی دوست احباب ۔

?۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ اپنے کرداروں کے ذریعے اپنے قارئین کیلئے ایک خوبصورت روشنی بکھیرتی ہیں لیکن جب آپ لکھ رہی ہوتی ہیں تو آپکا اہم نقطۂ نظر کیا ہوتا ہے اپنے لفظوں سے روشنائی بکھیرنا یا کہانی کی جانب قاری کی توجہ مرکوز کروانا؟

_میں دونوں چیزوں کو ہی ترجیح دیتی ہوں کہ کس طرح سب کے دلوں کو ، دماغ کو روشناس کرتے ہوئے کردار کی طرف توجہ مرکوز کروانی ہے ۔

?۔آپ نے سب سے پہلے لکھنے کےلئے اردو ادب کی کس صنف کو چُنا؟ اور کیوں؟

_ ناول کو چنا ۔ کیوں کہ مجھے کہانیاں لکھنا و پڑھنا بچپن سے ہی پسند تھا۔

?آپ کے نزدیک اردو ادب کی کیا اہمیت ہے؟ آجکل کے رائٹرز اردو ادب کو ایک ورثہ کی طرح آگے بڑھا رہے یا اس کی شہرت کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے؟کیا اردو ادب آج محفوظ ہاتھوں میں ہے یا نہیں؟

_میری نظر میں ہمارے معاشرے کو اردو ادب کی ہی اشد ضرورت ہے ۔ اسکی اہمیت کا اندازہ شاید ابھی مجھے بھی نہیں ہوا ۔ ( ارے ابھی ہماری عمر ہی کیا ہے ? )
باقی فیس بک کے وہ رائٹرز جنہیں صرف لکھنے سے مطلب ہے یہ سوچے سمجھے بغیر کے ایک لکھاری کا قلم ہی اسکا سب کچھ ہوتا ہے ۔ بے دھڑک ہر نازیبا لفظ استعمال کرتے ہوئے آجکل کم عقل رائیٹرز کچھ بھی لکھ کر اردو ادب کی شہرت ہی خراب کر رہے ہیں خاص کر کے سوشل میڈیا ( ایف بی ) رائیٹرز کی شہرت بننے سے پہلے ہی خراب ہو رہی ہے ۔
ہاں اردو ادب محفوظ ہاتھوں میں ہے تو مگر ان چند کے علاؤہ جنہیں شاید اردو ادب کے الف کا مطلب بھی نہیں معلوم ۔ ( خیر اس پر تو جتنا بولوں کم لگتا ہے )

?۔آپ نے بہت سے ناولز لکھے ہیں ماشاءاللہ۔۔۔اپنے کونسے ناول کے کس کردار کو آپ نے دل سے لکھا؟

_ مجھے ویسے تو اپنے تمام ناولز کے مرکزی کرداروں سے بے حد لگاؤ ہے سب ہی دل سے لکھتی ہوں ۔ اور یہ میرے لیے ایک مشکل سوال ہے ? مگر کہہ سکتے ہیں کہ ” فوبیا ” ناول کہ مرکزی کرداروں کو میں بہت دل سے لکھ رہی ہوں ۔
( ویسے یہ جذبہ ہر ناول میں بڑھتا ہی جاتا ہے ۔ آنے والا ہر ناول میں پچھلے سے زیادہ دل جوئی اور دلچسپی کے ساتھ لکھتی ہوں ۔ )

?۔آپ کو حقیقت پر لکھنا پسند ہے یا فینٹسی؟

_میں کہانی حقیقت سے ہی ماخوذ کرتی ہوں اور پھر اپنی فینٹسی کا مصالحہ لگا کر آپ سب تک پہنچا دیتی ہوں ۔ ??

?۔آپ کہانی اپنی مرضی سے لکھتی ہیں یا ویسی جیسے آپ کے قاری کہتے ہیں؟

_ اور اس بات پر میرے قارئین مجھ سے ناراض بھی ہوجاتے ہیں اور ہونے والے ہیں ( انشاء اللّٰہ ) ۔ کیونکہ میں کہانی کبھی بھی نہیں بدلتی چاہے کسی کو مارتے ہوئے یا الگ کرتے ہوئے مجھے خود بہت برا لگے ۔ مجے خود کو بے تحاشا رونا آئے ۔ مگر کہانی کو قارئین کے ریسپانس پر بدل دینا میرے اصولوں میں نہیں ۔ اور یہ ایک پروفیشنل کا اصول ہے کہ کہانی کو اینڈ تک نہ بدلا جائے ۔ جو سوچی ہے وہی لکھیں ۔

?آپکے ناول”فوبیا”کا نام کافی دلچسپ لگا مجھے۔۔یہ تو غالبا ایک سائیکولوجیکل بیسڈ سٹوری ہے۔۔ اس نام کے رکھنے کی کوئی خاص وجہ؟

_ کوئی خاص وجہ تو نہیں مگر چونکہ ناول کہ اندر فوبیا کی چند اقسام کو ڈسکس کیا گیا ہے اس لئے یہ نام رکھ دیا ۔ ( کیوں کہ مجھے ناول کے گھسے پٹے محبت والے نام رکھنے میں دلچسپی نہیں منفرد نام رکھتی ہوں )
ویسے ناول میں یہ فوبیا کا عنصر میری اصل زندگی سے ہی لیا گیا ہے ۔ بچپن میں مجھے بھی ڈارک فوبیا تھا خیر اب کافی حد تک کم ہوگیا ہے الحمدللّٰہ ۔

?۔آپ اپنے آپ کو آئندہ سالوں میں رائٹنگ کیرئیر کے حوالے سے کس مقام پر دیکھ رہی ہیں؟ کہاں تک اچیو کر پائیں گی اس فیلڈ میں؟

_ میں خود کو ایک کامیاب لکھاری بنتے دیکھنا چاہتی ہوں ۔ لیکن ہوگا کیا مستقبل میں اسکا کوئی علم نہیں۔

?۔کبھی ایسا ہوا کہ آپ لکھنے سے اکتا گئی ہوں؟

_ ہاں بہت بار ۔ ( جب بھی اماں کی سو صلاواتیں سنی ہوں ۔ بس تب ) یا موڈ خراب ہو تو نہیں لکھا جاتا ۔

?۔کبھی تنقید ہوئی تو آپ نے اس کا سامنا کیسے کیا؟ یا اگر آئیندہ ہوگی تو اس کے لئے خود کو تیار کیا ہے آپ نے؟

_ نہیں کبھی تنقید نہیں ہوئی ۔ اور آئیندہ بھی نہیں ہوگی کیونکہ لکھنے کے بعد ہر نظریہ سے سوچتی ہوں پرکھتی ہوں ۔ پھر آپ سب کے سامنے پیش ہوتا ہے ۔ اگر کبھی ہوا بھی تو جواب تیار ہوگا ۔

?۔کس لکھاری کو پڑھنے کا شغف رکھتے ہیں؟ اور اُس لکھاری کی کوئی خاص بات؟

_ نمرہ احمد ، مستنصر حسین تارڑ ، قدسیہ بانو ، فاخرہ وحید ان سب کی ایک ایک کتاب پڑھ رکھی ہے ۔ انکے علاؤہ میں نے کسی نامور لکھاری کو نہیں پڑھا ۔

_اور کسی کی تو خاص بات نہیں معلوم لیکن ، صرف نمرہ احمد کی خاص بات یہ ہے کہ انکی کہانیوں میں ایک سحر محسوس ہوا ہے مجھے جو اور کسی کی تحریر میں اب تک نہیں ملا ۔ ( یہ بات میں صرف انکے دو ناول پڑھ کر کہہ رہی ہوں ۔ آہ یہ میرا کانفیڈینس ہاہاہا ) باقی انکی شخصیت بہت متاثر کن ہے ۔

?اپنے ہم عصروں میں سے کس کا تحریری انداز آپ کے دل کو بہت زیادہ پسند آتا ہے؟

_ اپنے ہم عصروں میں کہانیاں تو سب ہی بہت دلچسپ لکھتے ہیں مگر تحریری انداز مجھے ایک رائیٹر کا پسند آیا تھا انکا وہ ناول پڑھ کر ” کمرہ نمبر گیارہ بارہ ” رائیٹر کا نام نہیں یاد مگر اندازِ تحریر وللہ۔ اور دوسری ایک اور لکھاری ہیں انکا تحریری انداز تو بہت ہی زبردست تھا اردو میں ہاتھ بھی بہت صاف تھا مگر ایک ناول کے دو سیزن لکھے بھی تو رومینس سے بھرپور ۔ خیر اب وہ نہیں لکھتی تو میں انکا نام نہیں لینا چاہتی ۔ کیونکہ صرف تحریری انداز ہی سب کچھ نہیں ہوتا کہانی میں بیان کردہ چیزیں بھی اہمیت رکھتی ہیں ۔

?اگر موقع ملے تو آپ اپنی کونسی تحریر کو کتابی شکل میں دیکھنا چاہیں گی؟

_ میں تین زمانے اور فوبیا کو دیکھنا چاہتی ہوں کتابی شکل میں ۔ باقی آنے والا ایک اور ناول اسکو بھی ۔

?۔آپکی سب سے بڑی کمزوری کیا ہے ؟

_میری کمزوری رو دینا ہے ۔ہر چیز برداشت کر کے رو دینا ۔ غصّہ میں ، ناراضگی میں ، ندامت میں بس رو دینا ۔۔ اور یہی کمزوری بھی بن جاتی ہے کبھی کبھی ۔

?۔آپ کی طاقت کیا ہے؟

_طاقت ۔۔۔ اگر یہ کہوں کہ قلم میری طاقت ہے تو وہ میرے اللّٰہ کی عطا کردہ صلاحیت ہے اگر یہ کہیں کہ میرا اخلاق میری طاقت ہے تو وہ بھی اللّٰہ نے دیا ہے ۔ تو آخر میں یہی کہوں گی کہ میرا اللّٰہ میرا رب ہی ہے جو میری طاقت ہے !

?۔آپکے ذاتی مشاغل اور دلچسپیاں کیا ہیں؟

_ ذاتی مشاغل میں سوشل میڈیا ہے جبکہ مجھے ناولز پڑھنا لکھنا ، پینٹنگ کرنا سکیچنگ بھی ۔ مگر سکیچنگ اب نہیں کرتی ہاں پینٹنگ کا شوق اب بھی برقرار ہے ۔

?۔آپکا پسندیدہ رنگ ؟اور پسندیدہ کھانا ؟

_مجھے نیوی بلو اور جامنی رنگ پسند ہے جبکہ کھانے میں بریانی اور میٹھائیاں بہت پسند ہیں ۔ ( براک کی براؤنیز بھی ? )

?۔آپکا پسندیدہ شعر اور شاعر کا نام ؟

_ پسندیدہ شعر کوئی ایک نہیں ( وجہ میری کمزور یاداشت بھی ہے جس کی وجہ سے مجھے اپنے لکھے اشعار بھی یاد نہیں ہوتے )

پسندیدہ شاعر بھی کوئی ایک نہیں جبکہ شاعری مجھے علامہ اقبال ، غالب اور ابھی نئے نئے شعراء میں سے علی کی پسند ہے ۔

?ناول لکھنا پسند ہے یا افسانہ نگاری؟کس کو لکھنے میں بہت مزہ آتا ہے؟

_ ناول ہی لکھنا پسند ہے ۔ ویسے میں کبھی اگر لکھنے افسانہ بیٹھوں تو وہ بھی ناول ہی بن جاتا ہے ۔ خیر مجھے بس کہانیاں لکھنے میں مزا آتا ہے صنف کو نہیں دیکھتی ۔ اب دنیا میں اسے افسانہ کہیں ناولٹ کہیں یا ناول ۔

?”تین زمانے” ناول نے آپ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔۔اس کے کردار کسی اصلی کردار سے مشابہت رکھتے ہیں یا یہ صرف ایک اصلاحی کہانی ہے جو ان خوبصورت کرداروں پر مشتمل ہے؟

_ نہیں یہ واحد ناول ہے جو مکمل فکشن بیسڈ ہے ۔

?۔ضرورت پڑنے پر کبھی اپنے قلم کو پیسوں پر ترجیح دیں گی؟

_ مجھے ابھی آگے پڑھنا ہے تو ہاں اگر ضرورت پڑی تو شاید ۔ ویسے میں نے یہ سوچ کر کبھی قلم نہیں اٹھایا بہت لوگوں نے ابھی سے کہنا شروع کردیا ہے کہ یہ کر سکتی ہو لکھ کر ایسے کما سکتی ہو مگر ناول میں اپنی دلی تسکین کے لئے لکھتی ہوں ریڈرز سے ملے ریسپانس کے لئے بھی نہیں ۔

?۔آپکی کون سی تحریر آپکے دل کے قریب ہے؟

_ بے جھجک کہہ سکتی ہوں ” نین جان ” میرے دل کے بہت قریب ہے ۔ چاہے اس میں جتنے بھی نقص نکل آئیں ۔

?۔آپ کے ناول “نین جان”کا نام بہت خوبصورت ہے یقیناً کہانی بھی خوبصورت ہو گی کیا سوچ کر لکھا آپ نے یہ ناول؟ کوئی خاص پیغام جو آپ اس ناول کے ذریعے دینا چاہ رہی ہوں..۔۔۔۔۔۔؟

_ میں نے یہ ناول کسی کے لئے لکھا تھا ۔ اسکا اختتام اتنا اداس بھی اس ہی لئے ہے ۔ ناول کا پیغام بہت واضح ہے جو بتاتا ہے کہ محبت میں فنا ہو جانا کسے کہتے ہیں ۔ پھر محبت چاہے وطن سے ہو یا کسی شخص سے ۔

?۔آپ نے ناول کا اختتام پہلے سے سوچ کر رکھا ہوتا یا وقت آنے پر کہانی اپنا اختتام خود لکھواتی ہے؟

_اکثر و بیشتر ناول میں اختتام سوچنے کے بعد ہی کہانی سوچنا شروع کرتی ہوں ۔ اختتام پہلے سے ہی سوچ رکھا ہوتا ہے اور وہ آخر تک ویسا ہی رہتا ہے ۔

?۔رائٹنگ بلاک کا شکار ہوئی ہیں کبھی؟ اس سے ایک لکھاری کیسے نمٹ سکتا ہے؟

_ ہاں ایک بار ہوئی تھی شاید وہ بھی طبیعت خرابی کی وجہ سے ۔
اگر کوئی بھی رائٹنگ بلاک کا شکار ہے تو اس کو بس ایک ہی مشورہ ہے ۔ سب سے پہلے تو کہانی کو سوچنا چھوڑ دیں ۔ اور پر سکون دماغ کے ساتھ کچھ دن کے لئے لکھاری کی جگہ واپس ایک ریڈر بن جائیں ۔ کیونکہ آج جتنے بھی لکھاری ہیں وہ پڑھ پڑھ کر ہی اس مقام تک پہنچے ہیں یہ لکھنے کی دلچسپی پڑھنے سے ہی آئی ہے۔ تو بس یہی کام کرنا ہے ۔

?قریب ہی رقیب ہے فریب ہی نصیب ہے

میرے بخت کا وہ طبیب ہے
وہ جو مل جائے تو نصیب ہے

وہ سرد آہیں وہ زرد آنکھیں
وجہِ شہرت ہیں یہ اسکی باتیں

آؤ کہانی میں کچھ رنگ گھولیں
یہ بے رنگ سی ہیں تیری یادیں

جو زہر سے کڑوا وہ تیرا لہجہ
یہ برباد کرتی ہیں تیری یادیں

رقیب بھی سب بجھڑ گئے ہیں
شہر کے اسکا اخبار ہی قریب ہے

کہاں سے لاؤں میں تیری خبریں
تیری یاد ہی بس دل فریب ہے

یہ دنیا کے رنگیں بازار میں
جہاں ہر طرف فریب ہے

فریب سے ہی تو یاد آیا
کہ تو بھی ایک فریب ہے

کہہ دوں تو ہے مختصر
تیری ہر ادا ہی فریب ہے

ملال ہے جلال ہے یہ عشق کا کمال ہے
قریب ہی رقیب ہے فریب ہی نصیب ہے

میرے بخت کا وہ طبیب ہے
وہ جو مل جائے تو نصیب ہے !

زینب سرور
بہترین الفاظ کا انتخاب ماشاءاللہ۔۔اس غزل کو لکھتے ہوئے آپ کی ذہنی کیفیت کیا تھی؟

_سچ کہوں تو یہ میں نے صرف فن کے لئے لکھی تھی ۔ میرے اندر ایک خاصیت ہے کبھی بھی کسی بھی کیفیت کو خود پر طاری کروانا چاہوں کروا لیتی ہوں ۔ لکھتے وقت اگر کوئی اداس سین ہے تو میں اندر سے خود بھی اپنے آپ کو اس میں گھم کردیتی ہوں ۔ بس یہ لکھتے وقت بھی کچھ ایسا ہی کیا تھا ۔

?۔کہانی خود آپنے آپ کو لکھواتی ہے یا آپ اسے لکھتے ہیں؟اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

_ میرے اب تک کے ناولز میں سے ” نین جان ، تین زمانے ، اور فوبیا” یہ وہ ناول ہیں جن میں کہانی نے خود اپنے آپ کو لکھوایا۔ میں نے صرف پلاٹ سوچا تھا لیکن اس میں دیگر چیزیں اور تبدیلیاں کہانی کے کرداروں نے کراوئی ہیں ۔ انکی عادات و اخلاق نے کروائی ہیں ۔ میری رائے اس بارے میں یہی ہے کہ جب ہم ایک کہانی پروفیشنل وے میں لکھ رہے ہوتے ہیں تو عموماً وہ خود اپنا آپ لکھواتی ہے ۔ نہ کہ ریڈرز کا ریسپانس دیکھ کر ۔

?۔زندگی کو کس نظریے سے دیکھتی ہیں بوجھ یا خوبصورت؟ اور خوبصورت تو کس طرح سے؟ اگر بوجھ تو آخر کیوں؟

_ دنیا مومن کے لئے قید خانہ ضرور ہے مگر زندگی ہمارے لئے ایک نعمت ہے جسے آنکھوں کے بجائے خوبصورت دل سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ اور جب آپ اپنی صلاحیتوں کا حق ادا کرتے ہوئے زندگی کو ایک خوبصورت دل کے ساتھ دیکھیں گے تو وہ کبھی بوجھ نہیں لگے گی ۔

?کوئی ایسا خوشگوار واقعہ جو آپ بھولنا بھی چاہیں تو کبھی نہیں بھول پاتیں؟

_ ویسے تو خوشگوار واقع بہت ہیں ۔ مگر میں ایک واقعہ ضرور بتانا چاہوں گی ۔ یہ تب کا واقع ہے جب میں کالج میں ہوا کرتی تھی ( ایچ ایس سی پارٹ ون ) شدید گرمیوں کے دن تھے ۔ اور صبح کالج جاتے ہوئے میں پانی کی بوتل لینا بھول گئی تھی ۔ ( ہم سب بہن بھائیوں نے کبھی بھی وین ، رکشہ ، بس وغیرہ سے سفر کر کے نہیں پڑھا ۔ ہمارے بابا ہی ہمیشہ بائیک پر ہمیں ہر جگہ چھوڑنے گئے ہیں چاہے وہ اسکول ہو ، کالج ہو یا کوچنگ سینٹر ۔ میری زندگی کا کوئی بھی دن ایسا نہیں گیا جب مجھے اکیلے بابا کے بغیر گھر سے پڑھنے کے لئے نکلنا پڑا ہو ۔ آج میں اتنی بڑی ہوگئی ہوں پھر بھی وہ ہمیں چھوڑنے جاتے ہیں خود سے ، خیر یہ تو وہ بات ہے جو میں بولتے ہوئے کبھی نہیں رک سکتی ختم جو نہیں ہوتی )
تو اس دن بھی بابا مجھے چھوڑنے گئے اور انہوں نے پانی کا پوچھا تو میں نے کہہ دیا کہ ” بھول گئی وہ تو کسی سے لے کہ پی لوں گی ” ۔ خیر دن گزرا اور واقع میں نے پانی کسی سے لے کر نہیں پیا تھا ۔ میں باہر نکلی تو بابا ہمیشہ کی طرح وقت سے پہلے ہی کھڑے تھے اور میں ہر روز کی طرح مر مر کے لیٹ لطیف بن کے نکلی تھی ۔ میں بیٹھنے لگی جانے کے لئے تو بابا نے پانی کی بوتل دی ۔ شاید وہ رستے سے خریدتے ہوئے لائے تھے کیونکہ بالکل نئی تھی ۔ میں ایک پل کے لئے ٹہر سی گئی ۔ اس وقت میں نے بابا کو کچھ نہ کہا اور نہ ہی اب تک بتایا کہ یہ واقع میرے ذہن میں کس طرح نقش ہے ۔ جب بھی سوچتی ہوں تو خود پر رشک ہوتا ہے ۔
سن کر سب کو بہت عام سی بات لگی ہوگی مگر میرے لئے یہ عام سی بات نہیں اس چھوٹے سے عمل میں ہی والدین کی محبت و پرواہ اپنے بچوں کے لئے کس قدر جھلک رہی ہے وہ کوئی کوئی ہی جان سکتا ہے ۔
پھر میں نے کہا تھا نہ دلی خوبصورتی سے دیکھیں گے سوچیں گے تو سب میں کچھ اچھا اور مثبت ہی نظر آئے گا ۔

?۔آنے والی نئی تصنیف کا نام اور صنف؟

_ آنے والا ناول ہی ہوگا مگر میں نے کوئی نام نہیں سوچا ابھی ۔

?وہ اب بھی یاد آتے ہیں
صبح و شام آتے ہیں !
ہاں وہی پرانے لوگ
مجھ کو یاد آتے ہیں !
ہر جگہ ہر لمحہ ہر پہر
ہر گھڑی ہر وقت مجھے
وہ اب بھی یاد آتے ہیں
ہاں بار بار آتے ہیں _ ! ہنساتے ہیں رلاتے ہیں اور اپنے سنگ لے جاتے ہیں ! وہ مجھے بہت ستاتے ہیں ہاں وہی ہیں میرے اپنے جو اب بھی یاد آتے ہیں نئے لوگ بھی چبھتے ہیں بہت آتے ہیں ! بس وہی یاد آتے ہیں یہ دوستیاں یہ رونقیں یہ فرصتوں کے جو لمحے ہیں بے رحمی سے پھر گزرتے ہیں میرے دل کو گھائل کرتے ہیں۔ مجھے روز یہی لگتا ہے میرے اپنے اب بھی اپنے ہیں اور وہمِ گماں کا علاج کون کرے اب کون ہیں جو اپنے ہیں ؟ زینب سرور _

ماشاءاللہ آپکی شاعری بہت اچھی لگتی ہے مجھے۔۔۔میرا سوال آپ سے یہ ہے آپکے نزدیک رشتوں کی اہمیت کیا ہے؟

_ میرے نزدیک رشتوں کی اہمیت اس لکڑی کے ڈھیر کی طرح ہے جو اکھٹا ہوگا تو اتنی آسانی سے نہیں ٹوٹے گا مگر اکیلی ایک بھی لکڑی ہوئی تو ٹوٹ جائے گی ۔
رشتوں کا ہونا بھی اللّٰہ کی ایک نعمت ہے ۔ اور اسکا شکر ادا کرنا ہمارا فرض ۔

?Losing love is okay
But losing your best friends
Actually breaks you
بہت شاندار لائنز۔۔۔آپکے نزدیک زندگی میں مخلص دوستوں کا ہونا کتنا ضروری ہے؟

_ مخلص دوست ہونا بہت ضروری ہے زندگی میں ۔ دوستوں کے بغیر زندگی کا کوئی مزا نہیں ۔ اگر دوست میسر ہیں تو جی لیں اس پل کو خوشی کے ساتھ ۔ اور اپنی دوستی بھی صدقہ دیا کریں دوستیوں کو بھی نظر لگ سکتی ہے ۔ نظر تو لگ جاتی ہے !

?۔آپ نے زندگی اور حالات سے کیا سیکھا؟

_ میں نے اب تک یہ سیکھا ہے کہ انسان کو خود کے ساتھ مخلص رہنا چاہئے ۔ ایک انسان بننے کی کوشش کریں ۔ انسانیت کا دامن چھوڑ کر جانوروں میں خود کو شمار نہ کروائیں ۔
باقی ابھی انیس سال ہوئے ہیں بس دنیا میں آئے جن میں سے کافی سال تو گونگے رہتے گزر گئے ۔

?اپنی عاجز و انکسار پسند طبیعت کے باعث کبھی کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑا؟

_ ہاں بہت بار ۔ لوگ فائدہ اٹھانے لگتے ہیں اس طبیعت کا تو اگر آپ بھی اس ہی طبیعت کے مالک ہیں تو محتاط رہا کریں ۔ خود کو بیوقوف بننے سے بچائیں ۔ ریڈ سگنلز اللّٰہ کی جانب سے آتے ہیں ان پر غور کر لیا کریں۔

?آپ نے تقریبا ہر موضوع پر لکھ لیا ہے ماشاءاللہ آنے والی نئی تصنیف کا ممکنہ موضوع کیا ہو سکتا ہے؟

_ اگلا موضوع ہے منشیات جس کی شرح تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے ۔

?۔اپنے قلم کیلئے کوئی قیمتی الفاظ؟

_ اللّٰہ کے کرم کی عطا ہو
اور میرا قلم رہتی دنیا تک
باعثِ اصلاح ہو ۔

?۔زندگی جینے کا کوئی ایک قول/ اصول بتائیں..

_ خوش رہیں کیوں کہ اداسی بہت بور ہے ۔
جبکہ انسانیت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں
کیوں کہ باقی سب بے مول ہے !

?۔قارئین کی نذر کوئی پیغام؟

_ میرے پیارے پیارے قارئین ( جو سپورٹ کرتے ہیں یہ ان کے لئے ہے بس ) آپ سب کو اللّٰہ بہت بہت بہت نوازے ۔ کیونکہ اگر آج آپ لوگ نہ ہوتے تو میں کچھ نہ ہوتی۔ باقی میری تحریریں پڑھ کر بھول نہیں جانا ہے بل کہ پڑھنے کا حق ادا کرنا ہے اور وہ ان پر عمل کر کہ ہوگا ۔ بس مجھے ایسے ہی سپورٹ کرتے رہیں ۔ شکریہ ❤️

?۔ناول نگری گروپ کے لئے چند الفاظ۔۔

_ آپ کی تعریف کے لئے میری محدود لغت مزید کم ہوگئی ہے ۔ کوئی لفظ نہیں مل رہا ۔ مطلب اتنی محنت !
بس اللّٰہ آپ سب کو اس کا ڈھیر سارا اجر دے اور اس پلیٹ فارم کو ترقی ۔ آمین ✨
تو یہ تھیں مشہور و معروف رائٹر “بنت سرور”جنھیں کسی تعریف کی ضرورت نہیں،زینب صاحبہ آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے وقت نکال کر ہمیں دیا اور ہماری اس نششت کا حصہ بنیں۔

نوازش مہوش صدیق!
اب مجھے اور زینب کو اجازت دیں،اللہ حافظ
معزز قارئین۔۔! اگر آپ ان کی شخصیت کے بارے میں مزید سوال پوچھنا چاہتے ہیں تو آپ ہمیں کمنٹ باکس میں بتاتے جائیں ہم وہ سوال بھی اپنے مہمانوں تک پہنچائیں گے اور ہم امید کرتے ہیں ہمارے مہمان آپ کے ہر سوال کا جواب ضرور دیں گے۔۔
آپ کا بہت بہت شکریہ زینب صاحبہ آپ نے ہمارے گروپ کے لئے وقت نکالا۔
فی امان اللہ ❤️

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights