Faryad heart touching afsaana by Mehwish siddique

آپ ہر وقت موبائل میں بزی رہتے ہیں کبھی میرا بھی

حال احوال پوچھ لیا کریں۔”

کافی عرصے کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو زبان سے بےاختیار شکوہ جاری ہو گیا۔

“آپ کو کیا ہوا آپ تو بالکل ٹھیک لگ رہی ہیں۔؟”

مقابل نے بےفکر انداز اپناتے لمحے بھر کیلئے سر اٹھایا اور پھر واپس جھکا لیا۔۔۔۔

اس کے غلط اندازے پر بیوی کے چہرے پر پھیکی سی مسکان در آئی۔

نہ چاہتے ہوئے بھی اس کا دل اپنے شوہر کی بےاعتنائی پر کٹ کر رہ گیا۔۔

“میں۔۔ ٹھیک ہوں؟”صبر کی مورت لڑکی کے لب آپس میں بھینچ گئے مگر دھڑکنوں پر کہاں کسی کا زور چلتا۔۔انہوں نے تو سپیڈ پکڑتے اس جھوٹے الزام پر فوراً احتجاج ریکارڈ کروانا شروع کر دیا۔

“ہاں۔۔ میں تو ٹھیک ہوں۔۔۔مجھے کیا ہونا ہے۔۔

“اس کے اقرار پر شوہر استہزائیہ مسکرایا جیسے اس کی بات پر گویا حق کی مہر ثبت کر دی گئی ہو۔وہ اس کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ دیکھتی وہاں سے آگے بڑھ گئی۔

“تم ٹھیک ہو۔۔واقعی؟”دل نے دوبارہ تصدیق چاہی۔

“اگر انہیں لگتا ہے تو ٹھیک ہی ہوں گی۔۔”

“شادی سے پہلے وہ کہتے تھے وہ مجھے مجھ سے زیادہ بہتر جانتے ہیں۔”

بیوی نے بجھے تاثرات سمیت زیرلب بڑبڑاتے اپنے دھڑکتے دل کو تسلی دینے کی ناکام کوشش کی اور پھر جائے نماز اٹھاتی نفل ادا کرنے الگ کمرے میں چلی گئی۔

ہمیشہ کی طرح سلام پھیرتے ہی اس کی زبان کی بجائے آنکھوں سے بہتے آنسو رب سے فریاد رسی کرنے لگے تھے۔پہلے پہل تو جائے نماز پر بیٹھے رہنے سے وقت کیسے سرک جاتا اسے بالکل بھی اندازہ نہیں ہوتا تھا۔لیکن آج۔۔آج تو صورتحال ہی یکسر بدل چکی تھی۔۔

ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے گھڑی کی سوئیاں حرکت کرنا بھول گئیں ہوں۔۔ذکر کرتے کرتے رات کے کسی پہر اچانک اس کی نیم وا آنکھیں بند ہونا شروع گئیں۔اور وہ بےسدھ انداز میں لڑھکتی جائے نماز پر ہی گر گئی۔

“آپ یہیں سو گئیں ۔؟”

شوہر کسی انجانے احساس کے تحت اچانک کمرے میں داخل ہوا۔ لگاتار دو تین آوازیں دینے کے بعد اس نے دوزانو بیٹھتے بیوی کا چہرہ اپنی طرف موڑا تو اسے پتہ چلا کہ وہ وقتی نہیں بلکہ ابدی نیند سو چکی ہے۔

“ک۔کیا ہوا۔۔آپ کو۔۔؟؟”

زبان ہکلا سی گئی۔۔آنکھیں ششدر انداز میں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔

“پلیز اٹھیں۔۔ایسا مت کریں۔۔میں آپ کے بغیر کیسے جیوں گا۔۔۔؟؟پلیز اٹھیں۔۔”وہ اسے مسلسل آوازیں دیتا اپنی طرف متوجہ کر رہا تھا۔۔اس کے مردہ وجود کو دیوانہ وار جھنجھوڑتے اسے اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔مگر سب بےسود۔۔

اتنے سالوں بعد محبت آج صحیح معنوں میں اس کے دل پر دستک دے چکی تھی۔۔۔مگر اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔۔

اپنے گناہوں کا کفارہ کیسے ادا کرتا وہ تو ہمیشہ کیلئے جا چکی تھی۔

اس معصوم لڑکی کی آنکھ سے بہتا ایک ایک آنسو اب اس کی آنکھ سے بہے گا تب جا کر حساب برابر ہو گا۔

پچھتاوے کی آڑ میں اسے اپنی باقی ماندہ زندگی کا ایک ایک لمحہ اس لڑکی کی محبت میں دم بھرتے گزارنا تھا۔

دور کھڑی قسمت اس کایا پلٹ پر دھیرے سے مسکرا رہی تھی۔۔

فریاد

ازقلم

مہوش صدیق

Heart touching story with a lot of messages for girls and boys♥️

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

یہ مختصر مگر جامع کہانی معاشرے کے کئی سیاہ پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اصلاح کے مواقع فراہم کرتی ہے۔۔۔۔

۔1۔

۔یہ کہانی ان لڑکیوں کے لئے سبق آموز ہے جو لڑکوں کے بلند و بانگ دعوؤں پر یقین کرتے خود کو گناہوں کی دلدل میں دھکیل دیتی ہیں

۔2۔

۔اس کہانی میں لفظ “شادی سے پہلے” کو خاص استعمال کیا گیا ہے جس کے پیچھے ایک مقصد چھپا ہے۔یہ ان لڑکیوں کے لئے سبق ہے جو شادی سے پہلے نامحرم کی محبت میں خود کو ہلکان کرتی ہیں۔اور بعد میں تاعمر اسی چیز کیلئے طعنے سنتی ہیں۔

۔3۔

یہ کہانی ان لڑکوں کے لیے بھی سبق آموز ہے جو اپنی بیویوں کے حقوق سلب کرتے ہیں

۔4۔

یہ کہانی سوشل میڈیا کے گھمبیر نقصانات کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔اس کے چکر میں لوگ اپنے قریبی رشتوں کے ساتھ برا سلوک روا رکھتے ہیں

۔5۔

یہ کہانی وقت رہتے ایک دوسرے کی قدر کرنے کی اہمیت بیان کرتی ہے

۔6۔یہ کہانی پچھتاوے کی اذیت ناک صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے

۔7۔

یہ کہانی رب سے تعلق جوڑنے کی اہمیت بتاتی ہے۔اس کہانی میں پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی آپ کے ساتھ زیادتی کرے گا تو اللہ تعالٰی اسے معاف نہیں کرے گا۔ہر ایک کو اپنے برے کاموں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا

۔8۔

یہ کہانی اپنے کرداروں کے انجام کے ذریعے رشتوں کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنے کی تاکید کرتی ہے

۔9۔یہ کہانی بتاتی ہے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا۔آج آپ عرش پر ہیں تو کل فرش پر بھی ہو سکتے ہیں

۔10۔

۔یہ کہانی زندگی کو احسن اور حلال طریقے سے گزارنے کی تلقین کرتی ہے۔آپ نے اس کہانی سے کیا سبق سیکھا؟کمنٹ باکس میں اپنے احساسات کا اظہار ضرور کریں۔۔بہت شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔

❣️فریاد❣️

ازقلم

❣️مہوش صدیق❣️

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights