
” شروع کرتی ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے ” ۔۔۔
سوال : غصہ کیوں حرام ہے؟
جواب : غصہ انسانی طبیعت کا فطری حصہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہمارے سامنے ہماری خواہشات اور توقعات کے کچھ خلاف ہوجائے اسکے علاوہ بیماری کی وجہ سے بھی مزاج یوں ہوجاتا ہے کہ انسان کو ہر بات پہ غصہ آنے لگتا ہے غصہ حرام ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دوران ہمارے دماغ میں کیمیکلز کی ایسی تبدیلیاں ہوتی ہیں جن سے اعصاب ہمارے کنڑول سے نکل جاتے ہیں ہم غصے میں دوسروں پر بہت سی زیادتیاں کرجاتے ہیں ۔۔۔۔
البتہ چونکہ یہ ایک فطری جذبہ ہے اس لیے ایسا نہیں ہے کہ غصہ ہر حال میں برا، ناپسندیدہ اور نقصان دہ ہے بلکہ اگر اس جذبے کا مثبت طور پہ استعمال کیا جائے تو کافی مسائل سے بچاجاسکتا ہے انسان کو متعدل مزاج رہنا چاہیے ۔۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ۔۔۔
” پہلوان وہ نہیں جو مقابل کو گرا دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھے ” ۔۔۔
غصے کے متعلق بہت سے سچے واقعات اور حکایات بھی ہیں جن میں سے ایک حکایت یہ ہے ۔۔۔
ایک آدمی کو بہت غصہ آتا تھا ایک دن وہ ایک عالمِ دین کے پاس گیا اور اسکو بتایا کہ مجھے بہت غصہ آتا ہے میں کیا کروں عالمِ دین نے فرمایا ۔۔۔
” جب بھی تمھیں غصہ آئے تم جنگل میں جاکے درخت میں کیل ٹھونکنا وہ شخص ایسے ہی کرتا رہا آخرکار ایک دن اسکا غصہ ختم ہوگیا اور وہ دوبارہ عالمِ دین کے پاس گیا اور انکو بتایا کہ میرا غصہ ختم ہوگیا ہے انھوں نے کہا جاؤ اور درخت میں سے کیل نکال لاؤ وہ گیا اور کیل نکال لایا اور بتایا کہ درخت میں سوراخ ہوگیا ہے تو عالمِ دین نے کہا
” یہ وہ سوراخ ہے جو تم غصے کی حالت میں لوگوں کے دلوں میں کیا کرتے تھے ” ۔۔۔
اس لیے جتنا ہوسکے غصے سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کیونکے غصے کی حالت میں ہم نا صرف دوسروں کا بلکہ اپنا بھی بہت سارا نقصان کر بیٹھتے ہیں ۔۔۔
نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے
” جس نے اپنے غصے پر قابو پالیا اللہ تعالیٰ اس سے اپنا عذاب روک لے گا “
اسی لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم جتنا ہوسکے غصے سے اجتناب کریں اسی لیے غصہ کرنا چھوڑ دیں اور مسکرانا سیکھ لیں ایسا کرنے سے زندگی بہت آسان اور پرکشش ہوجائے گی ۔۔۔
امید کرتی ہوں آپکو کو میری یہ معمولی سی کاوش پسند آئی ہوگی لہذا اس پر اپنی رائے ضرور دیں اور لائک کرنا نا بھولیں ۔۔۔ ❤️