
میری زندگی کاسفر۔
رنج سےخوگر ہوا انسان تو مٹ جاتا ہے
.رنج مشکلیں مجھ پر پڑی اتنی کہ آساں ہوگئیں
غالب کا یہ شعررات کہ اس پہرکیوں یادآیا۔یادماضی نےذہن کے کواڑوں پراس زورسےدستک دی کہ دروازہ کھولناپڑا(ڈرتھاکہیں دماغ پھٹ نہ جاۓ)سوچاکچھ غبارنکال ہی لیاجاۓ, کچھ کتھارسس ہوجاےگا شایدبےچین دل کوکسی کروٹ چین آجائے ۔
یادِ ماضی عذاب ہے یارب
چھین لےمجھ سےحافظہ
میرا کہاں سےشروع کروں؟
شادی سےپہلےکی زندگی توخیالی دنیا کی من موج لہروں میں رواں دواں تھی۔خواب تھے,کتابیں تھیں اورہم تھے(پرکمبخت ایک غلطی ہوگئی کہ کھاناپکانےمیں بھی ماہرہوگئے)جس کا نتیجہ یہ بھگتا کہ بچی سمجھدارہےکھانابھی بنالیتی ہےگھرداری میں بھی سلیقہ مند, بس کردوشادی وہ بھی صرف پچاس ساٹھ بندوں کےبھرےپرےکنبےمیں
(یہ کسی نےنہ سوچاکہ دنیاداری کی توالف بے بھی نہیں پڑھی)اڑنےنہ پاےتھےکہ گرفتارہم ہوےتوجناب یہاں سےہوتی ہےاصل دوڑشروع!
بی ایڈ کےپہلےسیمسٹرکےپیپردےکہ شادی(2007) سےتین دن پہلےمابدولت گھرپدھارے,ہفتےبعدپھرکالج فٹ بال کی طرح لڑکھتےکبھی سسرال,کبھی میکےتوکبھی کالج۔اللہ اللہ کرکےسیمسٹرمکمل ہوا۔ابھی سکھ کاسانس نہ لیاتھاکہ 2008میں جنت پاوں تلے رجسٹرہوگئی۔اللہ عزوجل نےبیٹےکی نعمت سےنوازا۔2009میں لگےہاتھ اللہ کی رحمت اورمحمکہ تعلیم میں استادکی ملازمت,,چپڑی اوردودو,,کی مانندجھولی میں آگرے۔اگست میں برسرروزگارہوئی
اوردسمبر2009ہی(جبکہ ابھی پہلی تنخواہ بھی نہیں ملی تھی)ایک شدیدایکسیڈنٹ میں ساس(جوپھپوبھی تھیں)سسراوروالدکاایکسیڈنٹ ہوا۔
والداورسسرتومحفوظ رہےکیوں کہ گاڑی میں آگےتھے پھپھوپیچھےتھیں اورگاڑی کوپیچھےسےکنٹینرنےپش کیاپچھلاحصہ مکمل تباہ ہوگیاجس کےنتیجےمیں پھپھوموقع پرہی ہمیں داغ مفارقت دےگئیں۔
اللہ درجات بلندفرماےآمیں!
لگتاتھاجیسےسب کچھ ختم ہوگیاہو سمجھ نہیں آتی تھی سسرکو,شوہرکو,نندوں کویاوالدکوجنھوں نےمردہ بہن کوہاتھوں میں اٹھایاتھا,کس کوحوصلہ دوں ۔
ایک ہی آوازتھی ہرطرف تم بڑی ہو,ماں کی جگہ ہواب تم نےہی سب سنبھالناہے۔ابھی اس حادثے سےنہیں سنبھلےتھےکہ ایک اورسانحہ ہوگیا ۔گاؤں میں جن کےساتھ دشمنی تھی ان کابندہ قتل ہوگیا۔
بےگناہ ہوتے ہوےبھی شوہر اورگھرسےدوسرےمردبھی ناحق پرچےکی زدمیں آگئے۔اس جھنجھٹ سےنکلےتو2010میں ایم۔اےاردوپارٹ ون کےپیپرجیسے تیسےدےدیے۔تین ماہ بعد جوان نندجس کی میرےساتھ شادی ہوئی تھی ان کاشوہرایکسیڈنٹ میں موقع پرجاں بحق ہوگیا۔اک قیامت تھی جوٹوٹی۔ 2010میں ہی مجھےسکول کی ہیڈشپ کاتحفہ بھی ملا۔سابقہ ہیڈنےٹرانسفرکراناتھالہذاانھون میرےنام کےآرڈرزنکلواکرمیرےہاتھ میں تھمادیے۔مجھےجاب شروع کیےآٹھ ماہ ہی ہوےتھے۔دفتری معاملات سےلاعلم تھی کہ سٹینڈلےسکتی اورہیڈشپ سےانکارکردیتی۔گھریلومسائل کےساتھ سکول بھی مسائل کاگڑھ تھا۔میٹرکٹنےکی وجہ سےبجلی نہیں تھی,موٹرچوری ہونےکی وجہ پانی نہیں, کمرہ جماعت کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئیں تھیں اورسکول رات کونشیئوں کی آماج گاہ بنارہتا۔نشئی آےدن سکول سےپنکھے,کھڑکیوں کےپٹ جوبھی چیزہاتھ چڑھتی چوری کرلیتے۔(یہ مسائل نشیئوں والےسکول میں اب بھی موجودہیں) خیریہاں بھی صابرنےمیری بھرپورمددکی ان مسائل کےحل میں۔2011
میں بیٹی کی پیدائش کےسبب پارٹ ٹوکےپیپرنہ دےسکی۔2011میں ہی ایک اورسنگین حادثہ پیش آیا۔مردحضرات(صابرساتھ نہیں تھے کہ وہ شاپ پرٹہرگئے,باقی سب تھے)کسی سیاسی جلسےسےواپس آرہےتھےکہ گاؤں کی مرکزی سڑک پرمخالف پارٹی کےاسلحہ سےلیس لوگ سڑک کاگھیراوکیےکھڑےتھے
اللہ جانےلڑنےکاارادہ تھاکہ نہیں لیکن دونوں طرف سےگھبراکرفائرنگ شروع کردی تھی جس میں ہمارےگھرکےافرادتوبال بال بچ گئے, کچھ لوگ زخمی ہوئےلیکن مخالف پارٹی کاسرغنہ ماراگیا فائرنگ کی زدمیں ایک بےگناہ مزدوری کرتی خاتون جاں بحق اورایک لڑکابھی زخمی ہوگئے۔اندھادھندفائرنگ تھی کس کی گولی کسےلگی کچھ پتانہیں لیکن تینوں کاپرچہ براہ راست ہمارےمردوں پرہوا۔کس خوف,اذیت اورتکلیف میں یہ دن گزرے مت پوچھیے۔مردحضرات تھانہ, کورٹ کچہری جوگےرہ گئے۔
عورتیں سارادن ذکرالہی کرتی اوران کی حفاظت کی دعائیں۔نہ کسی کوکھانےکاہوش نہ پہنےکا۔ہرلمحہ خوف میں گزرتاتھا باقی لوگوں کےتوپرچےتھےتوسب معاملات صابردیکھ رہےتھے۔
حالات اتنےکشیدہ تھے, مخالف پارٹی اشتعال سےبپھری ہوئی تھی کہ خودپولیس کوہمیں پروٹیکشن دیناپڑاکیوں کہ ہم خواتین گھرمیں محصورتھیں۔جودولوگ قتل ہوے ان کےظلم سےلوگ تنگ تھے۔کسی کی فصل اچھی ہوجاتی تواسےآگ لگادیتےتھے,ان کےسامنےکوئی اچھےکپڑےنہیں پہن سکتا,اچھاگھرنہیں بناسکتا,گھرمیں گھس کےلوگ قتل کیے,گھروں کوآگ لگادی, منشیات کاکاروبارکرتےتھے۔الغرض ظلم کی ایک لمبی داستان تھی ۔یہی وجہ تھی کہ ان کےقتل پررونےوالےکم اورجھولیاں اٹھا کرہمیں دعائیں دینےوالےزیادہ تھےکہ ان ظالموں کاخاتمہ کیا۔شایدیہی دعائیں تھیں کہ ہم کسی بھی جانی نقصان سےمحفوظ رہے۔کیس چلتارہا,دونوں پارٹیاں ایک ہی دن ایک ہی راستےسےاسلح سےلیس پیشی پرجاتیں ۔جب تک مردحضرات گھرنہ آجاتےجان سولی پرلٹکتی رہتی اورزبانیں ذکرالہی سےتر۔انھی دگرگوں حالات میں 2012میں پارٹ ٹوکےپیپردیے۔
صابرکاکاروباربھی ٹھپ ہوکےرہ گیا۔2014میں صلح کےلیےدس لاکھ اکھٹےکیےتوصابرکی بہن کی جہاں نسبت طےتھی انھوں شادی کاتقاضاشروع کردیاکیوں کہ اس کاسسرکینسرکی آخری سٹیج پرتھاان کااصرارتھاکہ صرف نکاح کردیں۔
عیدالاضحی سےچاردن پہلےعیدکاتیسرادن نکاح کےلیےمقررہوا۔صابرکی غیرت نےگوارانہ کیاکہ بہن کوخالی ہاتھ رخصت کریں لہذاجوپیسےصلح کےلیےجمع کیےتھےصرف تین دن میں بہن کاجہیزمکمل کردیااس بات پرآج تک محلےوالےاوررشتےدارحیران ہیں ۔کہتےہیں بیٹیاں اپنےنصیب کالےجاتی ہیں جتنےکم وقت میں شادی کی تیاری کی اتناہی اس کےجہیزکی ہرچیزاعلی تھی۔12-04-2013سےسکول میں مڈل کلاسزکاآغازہوگیا۔
چارلوگوں کےسٹاف کےساتھ پہلےہی ہیڈشپ کےساتھ ساتھ دوکلاسزکوپڑھاتی تھی۔اس وقت تک سکول میں کوئی درجہ چہارم کاملازم بھی نہ تھا ۔ڈاک,میٹنگزاوربنک کےسارےمعاملات خود بھگتاتی تھی۔اوراب مڈل سکول کی ذمہ داری۔خیر2016میں دوای ایس ٹیزکےآتےہی میں بھی ڈپٹی کےسامنےپیش ہوگئی کہ میں مزیدہیڈشپ نہیں کرسکتی۔اوراس مصیبت سےجان چھڑائی۔بطور استادملازمت آسان ہوگئی۔2015کاسال خوش قسمت ثابت ہوا۔میرابیٹاپندرہ دن کاتھاجب مخالفت پارٹی سےصلح ہوگئی۔زندگی میں بتدریج سکون آنےلگا۔لیکن بےچین روح کوسکون کہاں 2018میں ایم۔فل میں داخلہ لےلیا۔2019میں بفضلِ خداشوہراورسسرکےساتھ عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی۔جس مقدس جگہ کی خاک کےبرابربھی نہ تھی رب کعبہ نےوہاں کی زیارت نصیب فرمائی۔2020
میں کروناکی مہربانی کہ فرصت سی فرصت تھی۔ابواوربھائی نےتحریک دی کہ لیکچرارکی تیاری شروع کردو اس سےپہلےایساکوئی ذہن نہیں تھا۔خیرٹیسٹ شیطان کی آنت کی طرح لمباہوتاگیاجس وجہ سےتیاری کچھ بہترہوگئی۔پہلی کوشش میں فائنل سیلیکشن میں رہ گئی۔لیکن پی پی ایس سی کاچسکہ لگ گیاتھالہذادوبارہ تیاری میں جت گئی اس باراللہ عزوجل نےکرم کیااورکامیابی نصیب ہوئی۔آج بظاہر سب بہت اچھاہےلیکن گزرےوقت نےمیری روح کوکھوکھلاکردیا۔
پریشانیاں میرےبچوں کابچپن اورشرارتیں کھاگئیں۔قرض کےبوجھ نےنیدیں چھین لی ہیں۔بچےکندھوں سےاونچےہوکرمستقبل کی ذمہ داریوں کااحساس دلارہےہیں۔
صرف اس رب کائنات سےامیدیں وابستہ ہیں جس طرح آج
تک مجھ ادنٰی وعاجزکونوازاہےآگےبھی اپنی رحمت بنائے رکھیں گے ان شاءاللہ۔
شکریہ مہوش
سونیااحمد زبردست قلمی نام ہے
ہمیشہ خوش رہیں آمین