Pardesion Ki Eid famous Heart touching article by Mehwish Siddique

پردیسیوں کی عید۔عید عربی زبان کا لفظ “عود” سے ماخوذ ہے جس کے معنی ”لوٹنا یا پلٹ کر آنا ہے۔ “ مطلب وہ ”دن جو ڈھیر ساری خوشیوں سمیت بار بار لوٹ کر آئے۔“

جو عید اپنوں کے سنگ ہو اصل عید وہی ہوتی ہے۔۔۔پردیسی رشتے ناطے ہونے کے باوجود تنہا عید مناتے ہیں۔۔انکے پاکستان کے گھر میں سو پکوان بن رہے ہوتے ہیں۔اور وہ بیچارے گھر کے کھانے کو ترستے ہوٹلوں کے چکر کاٹ رہے ہوتے ہیں۔

ان کے پاس ایسا کوئی نہیں ہوتا جس سے وہ عیدی لے سکیں۔۔اور نہ ہی کوئی ایسا ہوتا ہے جس کو وہ عیدی دے سکیں۔۔

ان کی نظر میں پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا۔۔وہ تو عیدی ملنے یا پھر دینے کی اس رونق کو یاد کرتے ہیں۔۔وہ بھی بچوں کی اس میٹھی نوک جھونک کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں۔مگر اپنے کام کے چکر میں ان کی یہ ساری خواہشات ادھوری رہ جاتی ہیں۔۔

صرف عید ہی نہیں وہ ہر تہوار پر ان خوشیوں کیلئے ترستے رہتے ہیں۔۔پردیسی یہ دن اپنے رشتوں کو یاد کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔

وہ اپنوں کی خوشیاں برقرار رکھنے کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔۔اپنی صحت کو پس پشت ڈال کر دوسروں کی فکر میں گھلتے رہتے ہیں۔اپنی زبان سے شکوے کا ایک حرف بھی ادا نہیں کرتے تاکہ ان کے گھر والے پریشان نہ ہو جائیں۔

اپنے فرائض ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

سب کو پردیسیوں سے سیکھنا چاہیے قربانی دینا اصل میں ہوتا کیا ہے۔ان میں سے اکثر ہر روز قربانی دیتے ہیں۔۔اگر ان کے بیوی بچے پاس ہوں تو وہ جب کام سے واپس لوٹیں تو انہیں پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

۔انہیں ان کے کپڑے استری کیے ہوئے ملتے ہیں۔وہ فریش ہوتے ہی سب کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں۔۔اور پھر ہلکی پھلکی گپ شپ کے بعد پرسکون نیند سو جاتے ہیں۔۔لیکن پردیسی۔۔۔

انہیں ایسی کوئی سہولت میسر نہیں ہوتی۔۔جب وہ کام سے تھکے ہارے واپس گھر لوٹتے ہیں۔۔پہلے وہ ڈھنے کے انداز میں بیٹھتے ہیں۔۔

اور پھر کچھ دیر بعد خود ہی ہمت جمع کر کے اپنی پیاس بجھانے کیلئے پانی کا گلاس اٹھاتے ہیں۔۔تھکے ماندے اعصاب کے ساتھ اپنے کپڑے خود تیار کرتے ہیں۔خود دھوتے ہیں۔۔خود استری کرتے ہیں۔۔۔

انہوں نے ایسی کوئی امید نہیں باندھی ہوتی کہ ان کے فریش ہوتے ہی انہیں کھانے کے لئے گرم روٹی فراہم کی جائے گی۔۔ ان میں سے کچھ تو ہوٹل میں جا کر کھانا کھاتے ہیں۔۔وہاں بھی انہیں جو سبزی ملتی ہے چپ چاپ کھا لیتے ہیں۔۔

ان کے پاس ماں ،بہن،بیٹی یا بیوی میں سے کوئی بھی انکی فرمائشیں پوری کرنے والا نہیں ہوتا۔۔وہ خود روکھا سوکھا کھا کر مہینہ بھر پیسے بچاتے رہتے ہیں۔۔اور آخر میں اپنی تمام جمع پونجی اکٹھی کر کے اپنے گھر والوں کو انکی ضروریات پوری کرنے کیلئے بھیج دیتے ہیں۔

انکے گھر والے جب پرسکون زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔۔ان کے چہرے کی رونق میں اضافہ ہو جاتا ہے۔۔

بس یہیں تک محدود ہے انکی زندگی۔۔بس یہی ہوتی ہے انکی عید۔۔

کیا پاکستانی جوان اپنے ملک کی گرتی معیشت کی وجہ سے ہمیشہ ایسی ہی عیدیں گزارتے رہیں گے؟ ?پردیسیوں کی عید

آرٹیکل ازقلم

مہوش صدیق

قربانی دیتے ہر پردیسی کو ہم خلوص دل سے سلام پیش کرتے ہیں۔اللہ تعالٰی میرے بھائی سمیت بیرون ممالک کام کرنے والے ہر جوان کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔۔ان کو ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے۔ان کے روزی رزق میں برکت

ڈالے۔انہیں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں آئے۔

اللہ تعالٰی انہیں ہمیشہ خوش و آباد رکھے۔۔.

آمین ثم آمین ۔یا رب العالمین

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights