
بچاؤ ۔ ۔ بچاؤ ۔ ۔ دیکھو پلیز مجھے جانے دو ۔ ۔ تمہاری بھی تو بہن ہو ھو گی پلیز ۔ ۔ وه جو تین چار لڑکوں میں گھڑی تھی خوف و هراس سے التجا کر رہی تھی مگر سامنے والے جیسے اپنی آخرت بھول چکے تھے تبھی اس لڑکی کی فریاد پر ہنس رہے تھے ۔ ۔ اے کون ہو تم ؟؟ اور کیوں بچی کو تنگ کر رہے ہو ؟؟ ابھی وه لڑکے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس لڑکی کا ڈوپٹہ پکڑتے کے پیچھے سے ایک کرخت آواز انکی سماعتوں سے ٹکرائی ۔ ۔ انکل پلیز ہیلپ می ! !یہ لوگ مجھے زبردست اٹھا کر یہاں لے آے ہیں پلیز انکل ہیلپ می ! وه جو 15سالہ نازک سی بچی ان تین جانوروں میں گھڑی کھڑی تھی اس فرشتہ صفت انسان کو دیکھ انکو دھکا دے کر لپكی اور انکے پیچھے چھپ کر فریاد کرنے لگی ۔ ۔ نن نہیں ہ ہم تو اسکی مدد کر رہے تھے ۔ ۔ یہ کہ رہی تھی کے اپنے گھر کا راستہ بھول گئی ہے ۔ ۔ ان میں سے ایک لڑکا گھبرا کر بولا کیونکے سامنے والے کی پرسنیلٹی ہی اتنی با روب تھی بھلا وه 17’18 سال کے لڑکے ڈرتے بھی کیوں نا ۔ ۔ نہیں انکل یہ جھوٹ بول رہے ہیں ۔ ۔ میں تو اپنے گھر جا رہی تھی یہ مجھے زبردستی اپنے ساتھ کھینچ کر لائیں ہیں وه لڑکی فورا اپنے حق میں بولی اس آدمی نے تیش بھری نظروں سے ان تین لڑکوں کو دیکھا جو اب بس بھاگنے کے پر تول رہے تھے وه آدمی آگے بڑھا اور رکھ رکھ کر تھپڑ ان لڑکوں کو لگاے جو تھے ابھی بچے اور کام کیسے جانوروں والے کر رہے تھے ۔ ۔ بابا ! ! وه جب اپنے گھر داخل ہوا تو اسکی 8سالہ بیٹی روتی ہوئی آکر اسکے سینے سے لگی کیا شہزادی ؟؟ وه تو اپنی بیٹی کو روتا دیکھ تڑپ ہی اٹھے تھے بابا میں چیز لینے گئی تھی کے ایک انکل مجھے اپنے نے مجھے گود میں اٹھایا اور ساتھ لے کر جانے لگے میں نے رونا شروع کر دیا پھر وه جو انکل کھڑے ہیں انہوں نے ان انکل کو مارا اور مجھے گھر چھوڑنے آے ہیں ! وه معصوم سی پری سوں سوں کرتی معصومیت سے بتا رہی تھی اور وه یہ سوچ رہا تھا “”بیشک عمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے “”