Safaid Posh heart touching Afsaana by Affaf choudhary

سفید پوش

وہ رنگ روڈ سے گزر رہا تھا کہ اچانک اسے یاد آیا ماں جی کی میڈیسن کا بولا تھا صبح عاطرہ نے صدیف نے اک قریبی میڈیکل سٹور کےی طرف بائیک موڑی . میڈسن لینے اندر گیا.دو ہزار کی میڈیسن لے کے آیا.تو اسکی نظر سامنے لگے کیلوں کےٹھیلے پہ پڑی اسے اپنے بیٹے ذولقرنین کی فرمائش یاد آئی جو کل کی تھی,اسنے یہ سب سوچتے وہ ٹھیلے ک پاس پہنچا اک درجن کیلے لے اور گھر کی راہ لی.عاطرہ آٹا گوند رہی تھی کے اسے حورب کے رونے کی آواز آئی جلدیی سے ہاتھ صاف کرتی اندر کی طرف بڑھی .اسی اثنا میں دروازہ بجا مڑنے ہی لگی تھی کے پروین بی نے روک دیا .تم جاؤ دیکھو حورب کو میں کھولتی ہوں دروازہ صدیف آیا ہو گا.جی اچھا کہتی اندر کی طرف بڑھ گی.یہ منظر چوہدری ینال کے بنگلے کا ہے جہا ں وہ سب ڈائٹنگ ہال میں کھانا کھانے میں مگن ہے .سربراہی کرسی پہ ینال صاحب بیٹھے ہیں انکی بائیں جانب انکی بیوی حدیقہ بیگم براجمان ہے جبکہ حدیقہ بیگم کے سامنے والی کرسی پہ انکا اکلوتا لخت جگر ساحل موبائل میں مصروف ہے اچانک کھانا,کھاتے ہوے حدیقہ بیگم نے ینال صاحب کو مخاطب کیا آپ کو یاد ہے نا کل اماں ابا کی برسی ہے سارے انتظامات چیک کر لیے آپنے.ہمم ینال صاحب نے نیپکن کے سے ہاتھ صاف کرتے ہوۓ ہنکارہ بھرا.بے فکر رہے بیگم رشید سنبھال لے گا ہر سب ہر سال کی طرح.ینال صاحب کب سے نوٹ کر رہے تھے ساحل کو اردگرد کا کوئی ہوش نہیں ہے بس فون مین گم ہے ساحل بیٹا آپکی پڑھائی کیسی جارہی ہے بابا کی اواز سنتے وہ ہوش کی دنیا میں آیا جج جی بابا جانی ہڑبڑاتے ہوۓ جواب دیا .اچھی جا رہی نظریں چراتے ہوۓ ساحل نے آہستہ آواز میں جواب دیا.پڑھائی پہ توجہ دو اور موبائل تھورا کم یوز کیا کرو اس سال اگر رزلٹ پہلے جیسا ہوا تو پھر دیکھنا زراسخت آواز میں تنبیہ کی ساحل نے بیچارگی سے ماں کی طرف دیکھا.آپ بھی حد کرتے ہے بچہ ہے سمجھ جاۓ گا جاؤ تم اپنے روم میں جا کر پڑھو.حدیقہ بیگم نے پیارسے کہا جبکہ ینال صاحب بس انکو گھور کے رہ گے. اسلام وعلیکم اماں دروازہ کھلتے ہی صدیف نے ماں کو دیکھ کے کہا .و علیکم سلام پتر پروین بی نے سر پہ ہاھ پھیر کے دعا دی جیتے رہو .نین جو برآمدے میں کارٹون دیکھ رہ تھا باپ کی آواز سنتے باہر کی طرف دوڑا بابا آ گے کہتے اچھلتا صدیف کو مسکرانے پہ مجبور کر گیا صدیف بائیک اک طرف صحن میں کھڑی کر کے کیلوں والا شاپر لیے اندر کی طرف بڑھا پروین بی دروازہ بند کر کے برآمدے میں آی.کیلے دیکھ کے نین کی آنکھیں چمکی بابا یہ سارے میرے لیے اسنے خوشی سے باپ ی طرف منہ کر کے پوچھا .جی جان سارے آپکے صدیف اسکا گال چوم کے بولا عاطرہ پانی لیے آئی تو نین کو باپ کی گود میں بیھٹے مزے سے کیلا کھاتے دیکھ کے مسکرا دی. یہ لے پانی صدیف کو دیا پانی لیکے دوائی والا شاپر عاطرہ کی طرف بڑھایا.شکر آپ دوائی لے آیے دوپہر میں بھی ام کا بی پی شوٹ کر گیا تھا عاطرہ نے ہلکی سی آواز میں بتایا.صدیف فورااٹھ کے ما ں کے پاس جا کے انکا ہاتھ چوم کے پوچھا اب کیسی ہے آپ اماں میں ٹھیک ہوں پتر تو پریشان نہ ہو جا منہ ہاتھ دھو لے پھر کھانا کھاتے ہے مل کے.جی اماں سعادت مندی سے کہتے اٹھا. آپ بھی نہ ہر وقت ڈانٹتے رہتے بچے کو اکلوتا بیٹا ہے ہمارا نہ کیا کرے ایسے حدیقہ بیگم خفگی سے بولی اللہ کی بندی اسکے بھلے کے لیے ہی کہتا ہوںاچھااچھا ٹھیک ہے میں آپکے لیے چاۓ بنا کے لاتی ہوں.صدیف دودھ لیکے آیا تو نین سوچکا تھا اور عاطرہ حورب کع سلانے میں مصروف تھی صدیف اپنی شریک حیات کو دیکھ کے مسکرایا کیا ہوا عاطرہ نے اسطرح مسکراتے دیکھ کے پوچھا .کچھ نہیں صدیف نے جواب دیا اور آکے بیڈ پہ لیٹ گیا

سورج اپنی آب وتاب سے سے چمکتا ہوا اک نئی امید کے ساتھ طلوع ہوا ہر ذی روح آپنے حصے کا رزق تلاش کرنے نکل کھڑی ہوئی .وہی اک طرف گھرانہ اللہ کی نعمتوں کا شکر کرتے ہوۓ ناشتے سے مستفید ہو رہ ہے یعنی ینال صاحب ککی فیملی .حدیقہ آج جب صدیف کی والدہ آیے گی تم انکو بغیر جتاۓ مالی امداد دینا .میں کافی دفعہ اشارۃ کوشش کی ہے پر صدیف منع کر دیتا بہت خودار بچہ ہے ناشتہ کرتے ہوے ینال صاحب نے کہا.جی م کہوں گی انسے حریقہ بیگم نے جواب دیا .اور چاے بنانے لگی .عاطرہ تم امی اور بچوں کو تیار رکھنا میں گیارہ بجے آ کے لے جاؤں گا تم لوگوں کو ینال صاحب کی طرف.جی ٹھیک نین کو چاے رس کھلاتی عاطرہ نے جواب دیا.صدیف کا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے جو اپنی ماں بیوی اور دو بچوں کے ساتھ لاہور کے اک گاؤں تیجگڑھ میں چار مرلے کے مکان میں سکونت پزیر ہے .دوکمروں اک برآامدے اور چھوٹے سے صحن پہ مشتمل گھر کو عاطرہ نے اپنے سلیقے اور اخلاق سے جنت بنایا ہوا ہے صدیف ینال صاحب کی کپڑے کی مل میں منیجر ہے ینال صاحب جدی پشتی زمیندار لوگ ہے انکے والد کی یہ دو ملز تھی انکی وفات کے بعد انکے چوٹے بھائ کینڈا شفٹ ہو گے تو ینال صاحب بی لاہور ڈیفنس میں 3کنال کا بنگلے میں ریائش پذیر ہوۓ..کہتے زکوۃ دینے سے مال پاک ہوتا ہے اور برکت پڑتی ہے یہی حال ینال صاحب کا فطرت نیک دل انسان ہے وہ ہر سال اپنے والدین کی برسی پر غریبوں کی حسب توفیق مدد کرتے ہے .پعرے گیارہ صدیف آیا تو سب تیار بیٹھے اسکا انتظار کر رے تھے.عاطرہ نے جلدی سے چادر اوڑھی اور حورب کو اٹھا کے باہر آی امی نیہں جارہی انکی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ابھی دوائ کھا کے سوئی ہے نیاز ختم ہم لوگ گھر آ جاے گے تب تک آنٹی نسیم ہے انکے پاس.اچھا صدیف نے کہہ کے نین کوا ٹھایا اور بہر کی طرف بڑھا. رستے سے پھل لیا انھون نے .اسلام وعلیکم خواتین والء حصے میں آتے ہوۓ سلام کیا عاطرہ نے وعلیکم سلا م خوشدلی سے جواب دیتی حدیقہ بیگم اسکی جانب آیی. سب بیٹھے سپارے پڑھ رہے تھے عاطرہ بی شامل ہو گی ساتھ .کچھ دیر بعد محفل میلاد کا سلسلہ چلا. فر دعا کے بعد کھانے سے لطف اندوز ہونے کے بعد سب ڈرائنگ روم میں آکے بیٹھے.تو حدیقہ بیگم نے عاطرہ سے اسکی ساس کا حال چال پوچھا .جی آج کچھ ٹھیک نی تھی وہ سو اسلیے نی آئی .عاطرہ نے بتایا.اچھا مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے بیٹا ہدیقہ بیگم نے تہمید باندھی .جی آنٹ بلا جھجک بولے عاطرہ نے کہا بیٹا میں جانتی ہوں تم لوگ کا اچھے سے گزر بسر ہع جاتا ہے پر پھر بی بچوں کے سو خرچے ہوتے میں کچھ چیزیں لی ہے ااور اس ماہ کا راشن اگر تم قبول کرو تو مجھے خوشی ہو گی.آپکا بہت شکریہ آنٹی اسکی ضرورت نہیں الحمد للہ اللہ کا دیا سب کچھ ہے ہمارا پاس مسکرا کر جواب دیا عاطرہ نے .چلو جیسی ےمہاری مرضی بیٹا .آج کل مہنگائ نے کمر توڑ کر رکھی میں بہت حیران تم لوگ اسقدر مطمئن کیسے ہو .عاطرہ مسکرائ دراصل آنٹی ہم نیے اپنی خواہشا ت بہت بڑھا لی اس لے بی یہ حال ہے .اگر شوہر حلال روزی کمایے اور اک بیوی کا فرض ہے اسکو سلیقے کے ساتھ خرچ کرے چادر دیکھ کے پاؤں پھیلاے تو گھر کا ماحول بی پرسکون ہوتا ہے اور انسان مطئن رہتا مشکل وقت میں اک دوجے کا سہارا بننا ہی میاں بیوی دونوں کا فرض ہے اسلے ہی میاں بیوی کو اک دوسرے کا لباس کہا جاتا ہء دونوں گاڑی کے دو پہیے ہے ایک بی رست ے سے ہٹ جاے تو زندگی گاڑی مشکل نہیں نی ناممکن ہو جاتا ہے اللہ کا شکر صدیف میرے لے بہترین ہمسفر ہے نہ کبھی شکوہ کیا میں نہ انھوں نے موقع دیا ہے .وہ رب فرماتا ہے بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے .. سو اس بات پہ کامل یقین ہے مجھے . ہمشہ اللہ پہ توکل کیا ہے اسی سے مانگا ہے سفید پوش کا بھرم اللہ پہ توکل ہی تو ہے جو اسے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے روکتا,ہے اندر آتے ہوۓآپنی شریک حیات کی باتیں سن کے بے ساختہ الحمد کہا .بے شک اک اچھی اور با اخلا ق بیوی اللہ کی نعمتوں میں سے اک ہے جو اللہ نےعاطرہ کی صورت صدیف کا عطا کی .حدیقہ بیگم بیت متاثر ہوی عاطرہ کی باتوں سے..صدیف آیا,چلے امی انتظا کر ری ہو گی جی اچھا میں چادر لے لوں عاطرہ بولی .ماشااللہ جس قدر صورت خوبصرت ہے اس سے دوگنی سیرت پیاری عاطرہ کی ہمشہ خوش رہو بیٹا مسکراتے ہوۓ دعا دی حدیقہ بیگم نے آمین صدیف نے کہا. عاطر ہ حورب کو آٹھاۓ نین کا ہاتھ پکڑے آی حدیقہ بیگم کے گلے ملی اللہ حافظ بولتی صدیئف کے ساتھ باہر کی جانب بڑھی .دونوں اک دوسرے کی طرف مسکراتے ہو دیکھتے اپنی منزل کی جانب بڑھے.

ختم شدہ.

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights