Siyah Rat short motivational story by Sehar Momina

“سیاہ رات”

از قلم:

سحر مومنہ

تاریک سیاہ رات تھی، آسمان میں تارے تھے پر ان کی روشنی جیسے مدھم سی تھی۔ وہ لڑکی تاروں کو دیکھ کر سوچ رہی تھی کہ شاید اس کا درد چاند اور تاروں نے بھی محسوس کیا ہوگا۔

چاند آج نکلا ہی نہیں تھا، تارے اس کی آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسوؤں کی طرح ٹمٹما رہے تھے۔ سیاہ رات میں، سیاہ لباس زیب تن کیے ہوئے، سیاہ بکھری زلفوں کی اوٹ میں منہ چھپائے چھت پر بیٹھی اپنی ٹوٹی قسمت کا ماتم کر رہی تھی۔

ویرانی اس کی آنکھوں سے جھلک رہی تھی، وہ آسمان کو دیکھتی جا رہی تھی۔ سامنے والا گھر رنگ برنگی لائٹس سے جگمگا رہا تھا، جبکہ اس کے دل کا جہاں ویران کھنڈر بن چکا تھا۔

ابھی وہ آسمان کی طرف ہی دیکھ رہی تھی کہ اس کا فون بجا۔ اس نے فون اٹھایا تو عفان کا میسج آیا ہوا تھا۔ اس نے جلدی سے کھولا۔

“عافیہ! تم نے اپنی عزت کے لیے اپنی محبت کو قربان کرنا کردیا نا، اب رکھو اپنی عزت اپنے پاس۔”میسج پڑھتے ہی اس کی آنکھوں سے آنسو پھوٹ پڑے اور گزرا ہوا ماضی اس کے سامنے آگیا۔

عافیہ، عفان کی منگیتر تھی، ان کی دادی نے ان کا رشتہ بچپن میں ہی طے کردیا تھا۔ عفان عافیہ سے پانچ سال بڑا تھا اور اکلوتا بیٹا تھا اور عافیہ بھی اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی۔

عفان عافیہ کے بچپن کا پیار تھا۔ جبکہ عفان کی نیت کچھ اور تھی۔ یہ اس دن پتہ چلا، جب عافیہ کسی کام سے ان کے گھر گئی تو وہاں عفان اکیلا تھا۔ عفان نے موقع کا فائدہ اٹھانا چاہا لیکن عافیہ نے اس کو خود سے دور کرتے ہوئے کہا۔۔

“عفان یہ غلط ہے۔”

“کیا غلط ہے یار!! آج کل یہ سب عام ھوگیا ہے اور ویسے بھی تم میری منگیتر ہو کل ہماری شادی ہونی ہے تو کیا ہوا؟” عفان نے کہا۔۔۔

“یہ گناہ ہے عفان۔” عافیہ نے کہا۔۔۔

“محبت میں سب کچھ جائز ہے۔” عفان یہ کہتے ہوئے عافیہ کے قریب آگیا۔عافیہ نے دھکا دے کر اس کو پیچھے ہٹاتے ہوئے طیش میں آکر کہا۔

“میں محبت میں عزت کا سودا نہیں کروں گی۔”

“کیا عزت؟ سو واٹ یار!! عافی آج کل لڑکیاں ۔۔۔۔” ابھی عفان کی بات پوری ہی نہیں ہوئی تھی کہ عافیہ نے کہا۔۔۔

“میں آج کل کی لڑکیوں جیسی نہیں ہوں،

عفان!! میں اپنی عزت کبھی نہیں دوں گی۔” عافیہ نے کہا۔۔۔

“یہ تمہاری محبت ہے عافیہ!!!” عفان نے غصے سے کہا۔۔۔”جس محبت میں عزت گنوانی پڑے ایسی محبت کو گنوا دینا ہے بہتر ہے۔” عافیہ نے تحمل سے کہا۔۔

پھر رکھو اپنی عزت اپنے پاس تم، دیکھو! میں کیا کرتا ہوں۔” عفان نے عافیہ کا ہاتھ پکڑ اور اس کو گھر سے باہر نکالتے ہوئے کہا، پھر زور سے دروازہ بند کردیا۔ یہ دروازہ اب اس پر ساری زندگی کے لیے بند ہوچکا تھا۔

وہ روتی ہوئی گھر آئی۔ اس کے بعد اس نے عفان کو بہت میسجز کیے، پر اس نے عافیہ کو ہر جگہ سے بلاک کردیا۔ کچھ عرصہ بعد پتہ چلا کہ عفان کی ماں اس کا رشتہ اس کے آفس کی باس کی بیٹی سے طے کر آئی ہے۔ سب خاندان والوں نے بہت کہا، چاچا نے بھی کہا لیکن چاچی اور عفان دونوں اپنے ضد سے پیچھے نہیں ہٹے۔

رشتہ طے ہوا پھر دو ماہ کے اندر ہی عفان کی عائشہ کے ساتھ شادی ہوگئی۔ آج عفان کی شادی تھی۔ سیاہ رات تھی، وہ ماضی سے باہر آئی تو اتفاقاً اس کی انگلی اسلام 360 ایپ پر لگ گئی اور سامنے جو آیت آئی وہ پڑھ کر اس کی آنکھیں کھل گئیں۔

“جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالٰی ہی کی ساری عزت ہے، تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل۔ ان کو بلند کرتا ہے، جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا۔” (سورۃ الفاطر 10)

پھر دوسری آیت آئی۔ “یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا۔” (سورۃ الضحیٰ 4)

فجر کی آذان ہو رہی تھی اس نے آسمان کو دیکھا، تاروں کی چمک اس کے آنکھوں کو خیرہ کر رہی تھی۔ عافیہ نے میسج ٹائپ کیا۔۔

“تم نے غلط کہا، مسٹر عفان! میری عزت نہیں سو کال بلکہ میری تم سے سو کال محبت تھی۔ اپنی عزت کے لیے ایسی ہزار محبتیں قربان کر سکتی ہوں۔”

عافیہ نے میسج بھیجتے ہی عفان کو بلاک کردیا۔ عافیہ نے آسمان کو دیکھا پھر سوچا

“جس محبت کا سودا عزت سے کرنا پڑے، ایسی محبت کا سودا کردیا چاہیے۔” عافیہ نے محبت ضرور گنوائی، پر عزت نہیں۔

ہر سیاہ رات کے بعد روشن صبح آتی ہے۔ اس کو نوید سنائی جاچکی تھی۔ عافیہ اٹھی نیچے نماز پڑھنے چلی گئی، سیاہ سے روشن صبح کی جانب۔۔

ختم شد

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Verified by MonsterInsights